ہندوستان: دہلی کی طرف کوچ کرنے والے کسانوں کے کیا مطالبات ہیں؟
ہندوستان کے کسانوں نے 13 فروری سے ایک بار پھر اپنے مطالبات کے سلسلے میں حکومت کے خلاف تحریک شروع کی ہے اور آج اس تحریک کا دوسرا دن ہے۔ اس تحریک کو "دہلی چلو" کا نام دیا گیا ہے۔
سحرنیوز/ ہندوستان: دہلی سے میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہندوستان کے کسانوں نے اپنے مطالبات پر عمل درآمد کرانے کے لئے گزشتہ روز سے ایک بار پھر تحریک شروع کی ہے لیکن گزشتہ روز دہلی کی سرحدوں پر ہی کسانوں کو مختلف رکاوٹیں کھڑی کرکے پولیس نے روک دیا تھا۔ پولیس نے اس کے ساتھ ہی کسانوں کو روکنے کے لئے آنسو گیس کا بھی استعمال کیا تھا۔
اس سے پہلے ہندوستان کے کسانوں نے سنہ 2020 کے دسمبر میں بھی تحریک شروع کی تھی جو تقریبا ایک سال تک جاری رہی تھی۔ یہ تحریک پارلیمنٹ میں پاس ہونے والے حکومت ہندوستان کے تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف شروع ہوئی تھی اور بالآخر حکومت نے 19 نومبر 2021 کو ان متنازعہ قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا تو کسانوں نے بھی اپنی تحریک روک دی تھی۔
تو آئیے دیکھتے ہیں کہ کسانوں کے مطالبات کیا ہیں؟
- تحریک میں شامل کسان تنظیموں کا سب سے بڑا مطالبہ ہے کہ حکومت ہندوستان سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات پر عمل کرے۔ سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات مندرجہ ذیل ہیں:
"خاتون کسانوں کے لئے کسان کریڈٹ کارڈ جاری کرنا، ایک زرعی فنڈ کا قیام جس سے قدرتی آفات کے موقع پر کسانوں کو مدد سکے۔ سرپلس اور غیر استعمال زمین کے ٹکڑوں کی تقسیم، کھیتی اور جنگل کی زمین کو غیر زرعی مقاصد کے لئے کارپوریٹ کو نہ دیا جائے، فصل بیمہ کی سہولت پورے ملک میں ہر فصل کے لئے ملے، کھیتی کے لئے قرض کی سہولت ہر غریب اور ضرورت مند تک پہنچے، حکومت کی مدد سے کسانوں کو دیئے جانے والے قرض پر شرح سود کم کر کے 4 فی صد کی جائے، قدرتی آفات یا بحران سے متاثرہ علاقوں میں حالات معمول پر آنے تک قرض کی وصولی اور سود سے چھٹکارا دیا جائے، فصل پیداوار قیمت سے پچاس فی صد زیادہ دام کسانوں کو ملے، کسانوں کو اچھی قسم کے بیج کم قیمت پر مہیا کرائے جائیں اور دیہات میں کسان کی مدد کے لئے "ولیج نالج سینٹر" یا "علمی چوپال" کا قیام۔