Mar ۱۳, ۲۰۲۴ ۲۰:۴۴ Asia/Tehran
  • اقوام متحدہ نے بھی سی اے اے پر تشویش کا اظہار کردیا، اس قانون کو امتیازی نوعیت کا قانون بتایا

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کے ایک ترجمان نے ہندوستان میں نافذ ہونے والے قانون سی اے اے کو امتیازی نوعیت کا قانون قرار دیا ہے۔

سحرنیوز/ دنیا: میڈیا رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی مرکزی حکومت کے ذریعہ سی اے اے کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کئے جانے کے بعد ایک بار پھر ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے ہیں بلکہ ہندوستان سے باہر بھی انصاف پسند طبقہ تشویش کا اظہار کر رہا ہے۔ اس قانون میں مذہب کی بنیاد پر امتیاز کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  اقوام متحدہ نے بھی شہریت ترمیمی قانون سی اے اے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کے ایک ترجمان نے منگل کو بتایا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) بنیادی طور پر امتیازی نوعیت کا ہے اور ہندوستان کے ذریعہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ وہ اس بارے میں مزید تحقیق کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ہندوستان کی مرکزی حکومت نے گزشتہ روز شہریت ترمیمی ایکٹ، سی اے اے، پورے ملک میں نافذ کیا ہے۔ شہریت ترمیمی قانون 2019، سی اے اے، کی بنیاد پر وہ غیر مسلم تارکین وطن شہریت حاصل کر سکتے ہیں جو 31 دسمبر 2014 تک یا اس سے پہلے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے ہندوستان چلے گئے ہوں۔ ان غیر مسلم تارکین وطن میں ہندو، سکھ، عیسائی، بودھ، جین اور پارسی شامل ہیں۔ اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے جس پر کافی اعتراض کیا جاتا رہا ہے اور وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے بھی ہوتے رہے۔

 

ٹیگس