Mar ۲۳, ۲۰۲۴ ۱۴:۰۶ Asia/Tehran
  • ہندوستان: مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 غیرآئینی، الہ آباد ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ نے یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔

سحرنیوز/ ہندوستان: میڈیا ذرائع کے مطابق یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو سیکولر اصولوں کی خلاف ورزی کی وجہ سے غیر آئینی قرار دیا ہے۔ جسٹس وویک چودھری اور جسٹس سبھاش ودیارتھی نے کیس کی سماعت کی۔ اس معاملے میں 8 فروری کو فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔

اس سلسلے میں یو پی مدرسہ چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد کا کہنا ہے کہ تفصیلی حکم کا انتظار کریں گے۔ اس کے بعد ہم کیس کا مطالعہ کریں گے اور وکلا کی ٹیم تیار کریں گے۔ ضرورت پڑنے پر سپریم کورٹ سے بھی رجوع کریں گے کیونکہ یہ 2 لاکھ بچوں کے مستقبل کا فیصلہ ہے۔

الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر وزارتِ اقلیتی بہبود اور دیگر اقلیتی تنظیموں نے اعتراض کیا ہے۔ عدالت نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک اسکیم تیار کرے جس میں اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس وقت مدارس میں داخلہ لینے والے طلبا بغیر کسی رکاوٹ کے باضابطہ تعلیمی نظام میں منتقل ہو سکیں۔

واضح رہے کہ سنہ 2004 میں اتر پردیش قانون ساز اسمبلی کے ذریعہ منظور کیا گیا یہ ریاست میں مدرسہ تعلیمی بورڈ کے قیام اور اس سے منسلک یا اس سے متعلقہ معاملات کے لئے درکار سہولتیں فراہم کرنے والا ایکٹ ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ انشومن سنگھ راٹھور کی طرف سے ایک رٹ پٹیشن دائر کرنے کے بعد آیا ہے جس میں مدرسہ بورڈ کے کام کاج کے مختلف پہلوؤں کو چیلنج کیا گیا،  بشمول اقلیتی بہبود کے محکمے کے ذریعہ مدرسہ بورڈ کے انتظام پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔ اس کیس میں یونین آف انڈیا اور ریاستی حکومت دونوں کو شامل کیا گیا ہے۔

اکتوبر 2023 میں اتر پردیش حکومت نے بیرون ملک سے مدارس کے فنڈز کی جانچ کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی اور ریاست میں اسلامی تعلیمی اداروں کا سروے بھی کرایا۔ عدالت نے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ میں ممکنہ من مانی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شفافیت اور مساوی مواقع اور سیکولر گورنینس کے اصولوں پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

 

ٹیگس