نیٹ یو جی کیس میں ہندوستانی حکومت کو سپریم کورٹ کا نوٹس
ہندوستان کی سپریم کورٹ نے نیٹ یو جی دو ہزار چوبیس میں بے ضابطگی کے معاملے پر مرکزی حکومت اور نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) سے کہا ہے کہ وہ ہر ممکنہ لاپرواہی کو قبول کریں
سحرنیوز/ہندوستان: ہندوستانی میڈیا کے مطابق جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی تعطیلاتی بنچ نے منگل کو ایک اور درخواست کی سماعت کی جس میں میڈیکل انڈرگریجویٹ اسٹڈیز کے لیے پانچ مئی کو منعقدہ قومی اہلیت کم داخلہ ٹیسٹ (نیٹ یو جی) میں بے ضابطگیوں کا الزام لگایا گیا تھا۔
بنچ نے مبینہ طورپر سوالیہ پرچہ امتحان سے پہلے عام ہونے اور امتحان کی تیاریوں میں دیگر بے ضابطگیوں کی وجہ سے نیٹ یو جی بیس چوبیس کو منسوخ کرنے کی درخواست پر مرکز اور این ٹی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے کہا کہ وہ اپنا موقف پیش کریں۔
سپریم کورٹ کی مذکورہ بینچ نے کہا کہ اگر نیٹ امتحان کے انعقاد میں 0.001 فیصد بھی لاپرواہی ہوتی ہے تو اس سے مناسب طریقے سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ نے دھوکہ دہی کا ارتکاب کر کے امیدوار کے ڈاکٹر بننے کے ممکنہ منفی نتائج کے بارے میں بھی خبردار کیا۔ سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ اگر کوئی غلطی ہوئی ہے تو این ٹی اے اسے قبول کرے۔ واضح رہے کہ بنچ اس کیس کی اگلی سماعت آٹھ جولائی کو دیگر متعلقہ درخواستوں کے ساتھ کرے گی۔