ہندوستان: عبادت گاہوں میں مداخلت کی بڑھتی ہوئی درخواستوں پر عدالتی تشویش
ہندوستان کی عدالت عظمیٰ نے عبادت گاہوں میں مداخلت کی بڑھتی ہوئی درخواستوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سحر نیوز/ ہندوستان: ہندوستان کے میڈیا ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے عبادت گاہوں کی (خصوصی دفعات) ایکٹ انیس و اکیانوے کو چیلنج کرنے والے معاملات میں مداخلت کی درخواستوں کی بڑھتی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس پی وی سنجے کمار کی بنچ نے ایسی درخواستوں کو محدود کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ عدلیہ کی بنچ نے آج پیر کے روز اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ درخواست دائر کرنے کی ایک حد ہوتی ہے، ہم آج عبادت گاہوں کے ایکٹ کیس کی سماعت نہیں کریں گے، یہ تین ججوں کی بنچ کا معاملہ ہے، کئی درخواستیں دائر کی گئی ہیں، یہ معاملہ مارچ میں کسی وقت درج کیا جائے گا۔ یہ معاملہ جمعیت علمائے ہند، کانگریس پارٹی، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کی اپیلوں پر مبنی ہے۔ ان جماعتوں نے پوجا ایکٹ کی دفعات کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی مخالفت کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عبادت گاہوں کا ایکٹ انیس و اکیانوے، پندرہ اگست انیس و سینتالیس تک مذہبی مقامات کی جوں کی توں حیثیت برقرار رکھنے کا پابند بناتا ہے۔