Oct ۱۴, ۲۰۱۵ ۱۴:۱۶ Asia/Tehran
  • علاقائی بحرانوں کے حل کے بارے میں ایران اور یورپی یونین میں صلاح و مشورے
    علاقائی بحرانوں کے حل کے بارے میں ایران اور یورپی یونین میں صلاح و مشورے

یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارج نے علاقائی بحرانوں کے حل میں ایران کے کردار کو اہم قرار دیا ہے۔

بریسلز میں ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان سے ملاقات میں یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارج فیڈریکا موگرینی خطے کی تبدیلیوں خاص طور سے شام کی صورتحال پر بات چیت کی اور ان بحرانوں کے حل میں ایران سے موثر کرادار کرنے کی کی اپیل کی۔


ایران کے نائب وزیر خارجہ اور یورپی کے امور خارجہ کی انچارج کے درمیان ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ایران اور یورپی یونین علاقائی اور عالمی امن سلامتی میں مدد دینے کی غرض سے ایک دوسرے کے ساتھ صلاح و مشورے کا عمل جاری رکھیں گے۔


یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارج کے ساتھ ملاقات کے بعد اپنے ایک انٹریوں میں ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان نے کہا کہ ایران نے علاقائی بحرانوں کے حل کے حوالے سے بعض تجاویز یورپی یونین کے سپرد کی ہیں اور تہران نے خطے کو مشکلات سے نکالنے کے لئے مختلف فریقوں سے سنجیدہ بات چیت کا آغاز کردیا ہے ۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان نے گزشتہ ہفتے ماسکو میں روس کے نائـب صدر مخائیل بوگدانو‌ف سے ملاقات اور بحران شام کے حل کے حوالے سے ایران کی تجاویز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا تھا۔


بحران شام کے حل کے حوالے سے ایران کی تجاویز بہت واضح ہیں۔ ایران شروع ہی سے یہ کہتا چلا آیا ہے کہ شام کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق صرف اور صرف شامی عوام کو حاصل ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ محمدجواد ظریف نے اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل یان الیاسون کے ساتھ ملاقات میں ایران کے اس موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران اس بات کا سخت مخالف ہے کہ شام کے بحران کا کوئی بھی سیاسی حل باہر سے شامی عوام پر مسلط کیا جائے۔ایران کے وزیر خارجہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ شام کے مستقبل کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ شامی عوام ہی کریں گے۔ البتہ اس مقصد کا حصول شام میں امن و امان کی بحالی کے ساتھ مشروط ہے، جبکہ شام میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کے لئے باہر سے کی جانے والی امداد اور حمایت ہی اس ملک میں بدامنی کی اصل وجہ ہے۔


شام کے حقائق و واقعات اس بات کی نشاندھی کررہے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لئے عالمی عزم اور داعش سمیت سعودی عرب کے پیٹرو ڈالروں کے ذریعے پیدا ہونے والے تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ شام میں دہشت گردوں اور تکفیری گروہوں کی موجودگی اور ان کی مجرمانہ سرگرمیاں، اس ملک کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہیں جنہوں نے شامی عوام اور اس ملک کی سلامتی و استحکام کو نشانہ بنا رکھا ہے اور خطے اور یورپ کی جانب لاکھوں افراد کی مہاجرت اسی بحران کا ایک نتیجہ ہے۔ ان بحرانوں کے حل کے لئے ضروری ہے کہ بحرانوں میں شدت پیدا کرنے والے عوامل اور علاقے کے سیاسی رہنماؤں کی سوچ کا گہرائی اور حقیقت پسندی کے ساتھ جائزہ لیا جائے۔


یمن کی صورتحال کے حوالے سے بھی اسی طرح کے چیلنج درپیش ہیں اور جیسا کہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل یان الیاسوں کے ساتھ ملاقات میں واضح کیا ہے کہ یمن کے حوالے سے سب سے اہم معاملہ یہ ہے کہ یمنی عوام کے مطالبات اور مختلف سیاسی اور مذہبی گروہوں کے درمیان ہونے و الے سمجھوتوں پر توجہ دی جائے اور یمن کے عوام کو مشکلات سے نکالنے کی ہر کوشش میں بیرونی مداخلت اور باہر سے کوئی حل مسلط کرنے سے گریز کیا جائے۔


اسی تناظر میں شام کے حوالے سے بھی ایران کا موقف پوری طرح سے واضح اور شفاف ہے۔ ایران دو اہم نکات پر تاکید کرتا چلا آرہا ہے ایک شام کے عوام کی خواہشات اور مطالبات پر توجہ دی جائے اور دوسرے اس ملک کے اقتدار اعلی کا احترام کیا جائے۔ اور ان دونوں باتوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے شام کے بحران کے حل میں مدد فراہم کرنے کی کوشش کی جائے۔


اسلامی جمہوریہ ایران اسی سوچ کے ساتھ ان ممالک سے صلاح مشورہ کر رہا ہے جو ان بحرانوں کے حل میں موثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔ بریسلز میں یورپی یونین کے عہدیداروں سے ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین امیرعبداللھیان کی ملاقاتیں بھی اسی تناظر میں انجام پائی ہیں۔

ٹیگس