فریق مقابل اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
-
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینئر مذاکرات کار سید عباس عراقچی
ایران نے زور دے کر کہا ہے کہ ایران اسی وقت اپنے وعدوں پر عمل کرے گا جب اس کا فریق مقابل اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے گا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اپنی ذمہ داریوں کو اس وقت پورا کرے گا جب اس کا فریق مقابل اپنے وعدوں پر عمل کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز اور آئی اے ای اے کو پی ایم ڈی اور مشترکہ جامع ایکشن پلان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمارا فریق مقابل اپنے وعدوں پر عمل نہیں کرتا ہے تو ہم بھی اپنی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کریں گے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینئر مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے بدھ کی شام کو ایران کے خبر چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے فریق مقابل مغربی ملکوں، بورڈ آف گورنرز اور آئی اے ای اے کے ڈائرکٹر جنرل کو جان لینا چاہیے کہ اگر ایران کے ایٹمی پروگرام کے تعلق سے پی ایم ڈی کا مسئلہ مکمل طرح سے ختم نہیں کیا گیا یا اگر مستقبل میں اسے اٹھائے جانے کا امکان باقی رہے تو ایران بھی مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کو روک دے گا۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ پانچ جمع ایک گروپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پی ایم ڈی کے مسئلے کو ختم کرنے کےلئے بورڈ آف گورنرز کے آئندہ اجلاس میں ایک قرار داد پیش کرے اور اگر پانچ جمع ایک گروپ نے یہ کام نہیں کیا تو اس نے اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا ہے اور اس کے نتیجے میں مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد رک جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ مشترکہ کمیشن کے تحت جاری رہے گا۔
ایران کے سینئر مذاکرات کار نے کہا کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کا اجلاس سات دسمبر کو مشترکہ کمیشن کے تحت منعقد ہوگا اور اس اجلاس میں پانچ جمع ایک گروپ جو قرارداد پیش کرے گا اس میں نتیجہ پیش کیا جائے گا اور یہ قراداد حتمی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ افزودہ یورینیم کے ذخیرے کے بارے میں روس کے ساتھ ضروری معاہدے ہوچکے ہیں اور ایران افزودہ یورینیم روس کو فروخت کرے گا اور اس کے عوض یلو کیک خریدے گا۔
سید عباس عراقچی نے ایران کے ساتھ پانچ جمع ایک گروپ اور یورپی یونین کے درمیان اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر کے بارے میں طے شدہ معاہدے کے تعلق سے کہا کہ اس سرکاری دستاویز میں مذاکرات میں شریک تمام ملکوں کی ذمہ داریاں واضح کردی گئی ہیں لھذا یہ دستاویز سرکاری اور مستحکم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اراک ری ایکٹر کی تعمیر نو کی مدت زیادہ سے زیادہ پانچ برس ہے جس میں ایک برس ڈیزائننگ اور تین سے چار برس تعمیر نو میں لگ جائیں گے۔