آئی اے ای اے میں چین کے مستقل نمائندے کی جانب سے پی ایم ڈی کا مسئلہ ختم ہونے کا خیر مقدم
چین نے ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں پی ایم ڈی کیس کی بندش کا خیر مقدم کیا ہے۔ دوسری جانب روس کے جیوپولیٹیکل ریسرچ سینٹر کے سربراہ نے اس کو ایران کی کامیابی قرار دیا ہے۔
آئی اے ای اے میں چین کے مستقل نمائندے چنگ جنگ اے، نے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی میں ایران کے خلاف پی ایم ڈی کیس کی بندش کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے تہران اور بیجنگ تعلقات اور تعاون میں فروغ کی جانب اہم قدم قرار دیا۔ آئی اے ای اے میں چین کے نمائندے نے کہا کہ ادارے کے بورڈ آف گورنرز نے اس بار ے میں قراداد پاس کر کے انتہائی اہم قدم اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ معاملہ صرف پی ایم ڈی سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ اس کے ذریعے جامع ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔ آئی اے ای اے میں چین کے مستقل نمائندے نے کہا کہ قرارداد کی منظوری اور پی ایم ڈی کی بندش کے بعد ایران اور دنیا کے دیگر ملکوں کے درمیان تعلقات کا نیا باب کھل گیا ہے۔
دوسری جانب روس کے جیوپولیٹک ریسر چ سینٹر کے سربراہ لیونیڈ ایوا شوف نے کہا ہے کہ ایٹمی پروگرام کو پرامن ثابت کرنے کی ایرانی کوشش نتیجہ خیز ثابت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی کیس کی بندش نے ایران کے ایٹمی پروگرام کی سچائی کو ثابت کر دیا ہے۔ لیونیڈ ایوا شوف نے کہا کہ پی ایم ڈی میں کئے گئے دعوے من گھڑت تھے اور انہیں ایران پر دباؤ ڈالنے کے لیے بیان کیا جا رہا تھا۔ روس کے جیوپولیٹک ریسرچ سینٹر کے سربراہ نے کہا کہ ایران شروع ہی سے یہ کہتا چلا آیا ہے کہ اس کے ایٹمی پروگرام کے خلاف کئے جانے والے دعوے بے بنیاد ہیں اور ان میں سچائی نہیں پائی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف یہ دعوے ایک عشرے سے زیادہ عرصہ پہلے اس وقت کئے گئے تھے جب امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا لہذا ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں ممکنہ انحراف کے تمام دعوے سیاسی محرکات کے حامل تھے۔
لیونیڈ ایواشوف نے کہا کہ اکثر روسی ماہرین نے بھی بارہا یہ بات کہی تھی کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں کئےجانے والے دعؤوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز نے پندرہ دسمبر کو ایک قرار داد کے ذریعے ایران کی ماضی اور حال کی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں کئے جانے والے دعؤوں کی بنیاد پر پی ایم ڈی کے نام سے مشہور کیس یہ کہتے ہوئے بند کر دیا ہے کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں فوجی مقاصد کی جانب انحراف کے کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں۔
آئی اے ای اے کے اس فیصلے کے بعد چودہ جولائی کو ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان طے پانے والے جامع ا یٹمی معاہدے پر عملدرآمد کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔