Jan ۱۰, ۲۰۱۶ ۱۱:۱۰ Asia/Tehran
  • اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی
    اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی

اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے امریکہ کے حالیہ ایران مخالف اقدامات کو مشترکہ جامع ایکشن پلان کے منافی قرار دیا ہے۔

ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر علی لاریجانی نے اتوار کے دن پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس میں کہا کہ اگر فیصلہ کرنے کے سلسلے میں امریکی حکومت اختلافات کا شکار ہے تو اس کی قیمت دوسرے ممالک کو نہیں چکانی چاہئے۔ ڈاکٹر علی لاریجانی نے مزید کہا کہ امریکہ کے حالیہ اقدامات مشترکہ جامع ایکشن پلان کے منافی ہیں اور اگر امریکہ نے ان اقدامات کا ازالہ نہ کیا تو ایران جوابی کارروائی کرے گا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے دنیا میں رونما ہونے والے ایسے حالیہ واقعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جن کا مختلف اعتبار سے ایران کے مفادات اور قومی سلامتی کے ساتھ تعلق ہے کہا کہ سعودی عرب والے کافی عرصے سے ایران کے ساتھ دشمنی کرتے چلے آ رہے ہیں اور یمن میں ایران کے سفارت خانے پر حملہ ان کے سیاسی رویے کی علامت ہے۔

ڈاکٹر علی لاریجانی نے مزید کہا کہ سعودی عرب کی حکومت نے سعودی عالم دین آیت اللہ باقر نمر کو سزائے موت دے کر امت اسلامیہ کو رنج و غم میں مبتلا کر دیا ہے اور اس نے آیت اللہ باقر نمر اور بعض دہشت گردوں کو ایک ساتھ سزائے موت دے کر یہ ظاہرکرنے کی کوشش کی ہے کہ آیت اللہ باقر نمر بھی دہشت گرد تھے لیکن اسے اپنے مقصد میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور آیت اللہ باقر نمر کو سزائے موت دیے جانے پر مبنی المناک واقعے کے خلاف عالمی سطح پر رد عمل ظاہر کیا گیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا کہ آیت اللہ باقر نمر کو سزائے موت دیے جانے کے بعد تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے پر حملے کے بہانے اس ملک نے تہران کے ساتھ اپنے سیاسی اور اقتصادی تعلقات منقطع کر لئے اور بعض ممالک پر دباؤ ڈال کر ان کو بھی ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے یا ان میں کمی لانے پر اکسایا۔

ڈاکٹر علی لاریجانی کا مزید کہنا تھا کہ آل سعود نے دوسری جانب یمن میں مہم جوئی سے کام لیتے ہوئے ایرانی سفارت خانے کے پاس حملہ کیا تاکہ اس سفارت خانے کو نقصان پہنچ سکے۔ ان تمام اقدامات سے ایرانی قوم کے ساتھ سعودی عرب کی دشمنی کی نشاندہی ہوتی ہے۔

ٹیگس