مشترکہ کمیشن کا اجلاس، امریکہ کی وعدہ خلافیوں کا جائزہ
امریکہ کی وعدہ خلافیوں اور پابندیوں کے قانون میں توسیع کا جائزہ لینے کی غرض سے ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے مشترکہ کمیشن کا اجلاس ویانا میں ختم ہو گیا ہے جس میں ایران کے نمائندہ وفد نے دیگر ارکان کو امریکہ کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکہ کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزیوں اور پابندیوں کے قانون آئی ایس اے میں توسیع کا جائزہ لینے کی غرض سے سولہ دسمبر کو ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے مشترکہ کمیشن کا اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی۔
منگل کے روز ویانا کے کوبرگ ہوٹل میں ہونے والے اجلاس کے دوران ایران کے نمائندہ وفد نے، پچھلے ایک سال کے دوران امریکہ کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزیوں کی تفصیلات اور قانونی دلائل کی بنیاد پر، ایران مخالف پابندیوں کے قانون میں توسیع کو جامع ایٹمی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
اجلاس میں شریک امریکی وفد نے اپنے ملک کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کیے جانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ، امریکی صدر نے اہم سیاسی فیصلے کے طور پر، ایران کے خلاف پابندیوں کے قانون کی توثیق نہیں کی ہے اور اس قانون کو غیر موثر بنانے کے لیے بعض اقدامات کیے گئے ہیں۔ امریکی وفد کا کہنا تھا کہ جو اقدامات انجام دیئے گئے ہیں ان کے نتیجے میں یہ قانون عملی طور پر غیر موثر ہو گیا ہے اور کانگریس سے اس کی منظوری کے باوجود، یہ حکومت امریکہ کو جامع ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد سے باز نہیں رکھ سکتا۔
امریکی نمائندے کی اس وضاحت کے باوجود، مشترکہ کمیشن کے دیگر رکن ملکوں نے ایران کی تشویش کو ٹھوس قرار دیتے ہوئے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ معاملے کو شفاف بنائے تاکہ ایران کے تعاون اور تجارتی لین دین کے حوالے سے، آئی ایس اے کے غیر موثر ہونے میں کوئی ابہام باقی نہ رہے۔
اجلاس کے دوران کمیشن کے دیگر رکن ملکوں نے ایک بار پھر جامع ایٹمی معاہدے پر مکمل عملدرآمد کرنے اور ایسے تمام اقدامات سے گریز کی ضرورت پر زور دیا جو جامع ایٹمی معاہدے پر موثر عملدرآمد کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے مشترکہ کمیشن کے ارکان نے جامع ایٹمی معاہدے کی مکمل پاسداری پر زور دیا اور آئی ایس اے اور ایسے تمام قوانین کو غیر موثر بنانے کی ضرورت پر تاکید کی جن کو جامع ایٹمی معاہدے کے تحت ختم کیے جانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
مشترکہ کمیشن میں ایران کے نمائندہ وفد کے سربراہ سید عباس عراقچی نے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان خبروں کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا ہے کہ ایران نے یورینیم کی افزودگی کی مقدار میں کمی پر اتفاق کر لیا ہے۔
سید عباس عراقچی نے وال اسٹریٹ جنرل کی رپورٹ کو سفید جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ، مشترکہ کمیشن کے ارکان نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ایران مزید ایٹمی مواد کو افزودہ بنا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منگل کے روز ہونے والے اجلاس میں مشترکہ کمیشن کے ارکان نے نطنز کی ایٹمی تنصیبات سے ایٹمی رسوبات کی صفائی کے منصوبے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت نطنز کی ایٹمی تنصیبات کے پائپوں میں موجود ایٹمی رسوبات اور تین سو کلو گرام افزدوہ یورینیئم ایران سے باہر منتقل کر دیا جائے گا اور اس طرح ایران مزید ایٹمی مواد کو افزودہ کر سکتا ہے۔