امریکا کی ایران دشمنی
اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکی حکومت اور اراکین کانگرس کے مخاصمانہ اقدامات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
امریکا کے تیرہ ریپبلکن سینیٹروں نے اسلامی جمہوریہ ایران پر دباؤ بڑھائے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ان سینیٹروں نے اقوام متحدہ میں مستقل امریکی مندوب نکی ہیلی کے نام خط ارسال کر کے اسلامی جموریہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر نگرانی سخت کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
امریکا کے ان ریپبلکن سینیٹروں نے اپنے خط میں جامع ایٹمی معاہدے میں ایران کے ایٹمی پروگرام کی نگرانی اور جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی، آئی اے ای اے کے معائنے کے نظام میں بقول ان کے ، پائے جانے والے نقائص پر تشویش ظاہر کی ہے۔
امریکا کے ان سینیٹروں نے دعوا کیا ہے کہ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے جب تک اسلامی جمہوریہ ایران کے فوجی مراکز کا معائنہ نہیں کرے گی اس وقت تک وہ صحیح طور پر یہ اندازہ نہیں لگا سکتی کہ اسلامی جمہوریہ ایران جامع ایٹمی معاہدے کی شق ٹی کی پابندی کر رہا ہے یا نہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے جامع ایٹمی معاہدے کے مخالفین نے اس سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا تھا کہ ایران کے فوجی مراکز کے معائنے کا مطالبہ کرنے کے لئے جامع ایٹمی معاہدے کے پہلے ضمیمے کی شق ٹی سے فائدہ اٹھائیں۔
اس شق میں ان سرگرمیوں کو ممنوع قرار دیا گیا ہے جن سے ایٹمی دھماکے کے پروگرام کی تیاری میں کام لیا جا سکتا ہو۔
امریکی حکام خاص طور پر نکی ہیلی نے گزشتہ چند ہفتے سے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے جامع ایٹمی معاہدے کو ختم کرنے کے لئے ایک نئے سیناریو پر کام شروع کیا ہے۔
اس نئے سیناریو کے تحت امریکی حکام نے اسلامی جمہوریہ ایران پر فریبکاری اور خفیہ ایٹمی پروگرام پر کام کرنے کا الزام لگایا ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کے دائرے سے بھی بڑھ کر تعاون کیا ہے۔
امریکی حکام بے بنیاد دعوے کے ساتھ بین الاقوامی قوانین اور پروٹوکول کے بر خلاف، آئی اے ای اے کے ذریعے ایران کے ایٹمی مراکز کے معائنے کو ناکامی قرار دیتے ہیں اور ایران کے فوجی مراکز کے معائنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
امریکیوں کے اس غیر قانونی مطالبے پر روس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بہتر ہو گا کہ امریکی ایک بار پھر جامع ایٹمی معاہدے کو اچھی طرح پڑھیں۔
روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کے پاس ایران کے فوجی مراکز کے معائنے کی درخواست کا کوئی جواز نہیں ہے۔
جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی نے بھی امریکیوں کے اس مطالبے کی مخالفت کی ہے۔ آئی اے ای اے نے اسی کے ساتھ بارہا اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کر رہا ہے۔