جماران ڈسٹرائر۔۔۔ ایرانی بحریہ کا عظیم سرمایہ
رہبر انقلاب اسلامی نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ جس دن اس ڈسٹرائر کے بنانے کی بات کہ جارہی تھی تو اس جلسے میں موجود بعض افراد کا کہنا تھا کہ یہ کام غیر ممکن ہے لیکن یہ کام نہ صرف یہ کہ انجام پاگیا بلکہ جو ہمت اور حوصلہ آُ لوگوں کے اندر موجود ہے اس کے مقابلے میں یہ کام اتنا بڑا بھی نہیں تھا۔
۱۹ فروری 2010 کو رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ساحلی شہر بندر عباس کے سفر کے دوران جماران ڈسٹرائر کا افتتاح کیا۔
ایرانی نیوی کے سربراہ کے مطابق رہبر معظم نے تقریبا بارہ سال پہلے اس ڈسٹرائر کو بنانے کا حکم دیا تھا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ جس دن اس ڈسٹرائر کے بنانے کی بات کہ جارہی تھی تو اس جلسے میں موجود بعض افراد کا کہنا تھا کہ یہ کام غیر ممکن ہے لیکن یہ کام نہ صرف یہ کہ انجام پاگیا بلکہ جو ہمت اور حوصلہ آُ لوگوں کے اندر موجود ہے اس کے مقابلے میں یہ کام اتنا بڑا بھی نہیں تھا۔
جماران ڈسٹرائر میں اینٹی شپ میزائیل سمیت سمندری توپیں کہ جن میں دنیا کی سب سے ماڈرن توپ فجر ۲۷ بھی نصب ہیں۔ اس ڈسٹرائر کی لمبائی ۹۴ میٹر ہے جبکہ اسکا وزن ۱۵۰۰ ٹن ہے۔ اس میں ایک پیشرفتہ ریڈار بھی نصب ہے۔
تیس ناٹیکل مائل فی گھنٹہ کے ساتھ حرکت کرنے والے اس ڈسٹڑائر میں ۱۲۰ سے ۱۳۰ افراد کو لے جانے کی صلاحیت ہے۔ جماران ڈسٹرائر کو سمندر میں اتارے جانے کی خبر نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی تھی اور کئی دنوں تک جماران ڈسٹرائر دنیا کے بڑے اخبارات و جرائد کی اہم خبر بنی رہی تھی۔