Feb ۲۶, ۲۰۱۸ ۱۶:۵۰ Asia/Tehran
  • برطانیہ جنگ یمن میں جارح ملک کا حامی، ایران

اسلامی جمہورایران نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت جنگ یمن کے خاتمے کے لئے نعرے لگانے کے باوجود جارح ملک کی حمایت کرتی ہے

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے پیر کے روز ملکی وغیرملکی نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا ہے کہ ایران کے نائـب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی کے دورہ لندن میں برطانوی حکام سے جنگ یمن سمیت مختلف مسائل پر گفتگو ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جنگ یمن کا خاتمہ کرانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس سلسلے میں ہرموقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش جاری رہے گی۔

ترجمان وزارت خارجہ بہرام قاسمی نے کہا کہ برطانوی حکومت، جنگ یمن کے خاتمے کی حمایت میں نعرے لگانے کے باوجود جارح ملک کی حمایت کرتی ہے۔ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے برطانیہ کی جانب سے اس دعوے کے ساتھ کہ یمن کے خلاف ہتھیاروں کی پابندیوں کی ایران کی جانب سے خلاف ورزی کی گئی ہے، یمن سے متعلق پیش کی جانے والی قرارداد کے بارے میں کہا کہ حکومت برطانیہ کا رویہ غیر منصفانہ ہے اور وہ یمنی عوام کے خلاف مسلط کردہ جنگ میں جارح ملک کی حمایت کر رہی ہے۔انہوں نے شمالی شام میں ترک فوجیوں کے داخل ہونے اور عفرین میں جاری جنگ کے بارے میں ایران اور ترکی کے درمیان پائے جانے والے نظریاتی اختلاف کے بارے میں بھی کہا کہ ایران، روس اور ترکی کے صدور کے درمیان ہونے والی گفتگو میں طے پایا ہے کہ تینوں ممالک کے درمیان مئی میں ترکی میں بات چیت ہو گی اور تینوں ملکوں کے وزارئے خارجہ کے درمیان آستانہ مذاکراتی عمل کے بارے میں بھی گفتگو کا سلسلہ جاری رہے گا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے دورہ ماسکو کے بارے میں کہا کہ ایران اور روس کے تعلقات کی نوعیت، مغربی ایشیا میں روس کے مقام اور شام کے مسئلے کے حل و دہشت گردی کے خلاف مہم میں دونوں ملکوں کے بے نظیر و موثر تعاون کے پیش نظر،  روس کی موجودگی امن کے عمل میں مدد دینے کے لئے مفید و موثر واقع ہو سکتی ہے۔

ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے علاقائی مسائل کے بارے میں ایران اور یورپ کے درمیان مذاکرات کے لئے اتفاق رائے پائے جانے سے متعلق خبروں کے سلسلے میں بھی کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران تمام علاقائی و بین الاقوامی مسائل میں سبھی ملکوں کے ساتھ تبادلہ خیال کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔انھوں نے یمن کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پیر کی نشست کے بارے میں بھی کہا کہ جو بات اسلامی جمہوریہ ایران کے مدنظر رہی ہے وہ یمن پر جارحیت بند کرانا ہے اور قراردادوں کے جاری کئے جانے سے یمن میں امن و استحکام کی صورت حال پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

ٹیگس