Feb ۲۷, ۲۰۱۸ ۱۰:۵۸ Asia/Tehran
  • بمباری یمن کے مسئلے کا حل نہیں: ایران

اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یمن کے بحران کو فوجی کارروائی اور بمباری کے ذریعے سے نہیں بلکہ سیاسی عمل کے ذریعے سے ہی اس بحران کو حل کیا جاسکتا ہے.

اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے سلامتی کونسل میں یمن کے بارے میں  روس کی مجوزہ قرارداد کی منظوری کے بعد  اپنے خطاب میں کہا کہ ایران کے خلاف الزامات کو دہرایا جانا اور ایرانو فوبیا کا ڈرامہ رچانے کا اصل ہدف یمن پر جارحیت کرنے والوں کو مدد فراہم کرنا ہے.

انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سال سے یمن میں جاری جارحیت کی وجہ سے وہاں انسانی بحران پیدا ہوگیا جس سے سویلین آبادی بشمول بچوں اور عورتوں کو شدید غذائی قلت، بیماری اور قحط کی صورتحال اورمسائل ومشکلات کا سامنا ہے.

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس پیر کے روز یمن کے بارے میں دو قراردادوں کے مسودے کا جائزہ لینے کے لئے بلایا گیا تھا۔

پہلی قرارداد برطانیہ نے ایران پر دباو ڈالنے کے لئے پیش کی تھی جس میں ایران پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ یمن کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے البتہ اس قرارداد کو روس نے ویٹو کردیا۔

دوسری قرارداد روسی تجویز پر پیش کی گئی تھی جس میں صرف یہ کہا گیا تھا کہ فروری 2019 تک یمن پر ہتھیاروں کی پابندی کی مدت میں توسیع کی جائے جسے سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل ارکان کی رائے سے منظور کر لیا گیا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے امریکہ اور چند دوسرے عرب ممالک کی حمایت سے مارچ 2015 میں یمن پر جارحیت شروع کی جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد شہید و زخمی اور لاکھوں بے گھر ہو گئے جبکہ یمن کے محاصرے کے بعد اس ملک میں انسانی المیہ رونما ہوا لیکن اس کے باوجود سعودی عرب اپنے مقاصد میں ناکام رہا ہے۔

 

 

 

ٹیگس