ایٹمی معاہدے سے نکلنے کی صورت میں امریکا کے لئے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ اگر امریکا ایٹمی معاہدے سے باہرنکلتا ہے تو واشنگٹن کے لئے اس کے انتہائی ناخوشگوار نتائج برآمد ہوں گے
وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے جو پائیدار صلح کے زیرعنوان اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک گئے ہیں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران یقینی طور پر اپنے مفادات کے اعتبار سے قدم ا ٹھائے گا - ان کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس خود ایٹمی معاہدے کے اندر اور اس کے باہر بھی بہت سے آپشن موجود ہیں - ایران کے وزیرخارجہ نے کہاکہ یقینی طور پر ایران جو اقدام کرے گا اور ساتھ ہی عالمی برادری بھی امریکی وعدہ خلافیوں کے جواب میں جس ردعمل کا اظہار کرے گی واشنگٹن کے لئے اس کے انتہائی ناخوشگوار نتائج برآمد ہوں گے ۔ دوسری جانب ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار اور نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے بھی ناروے کے وزیرخارجہ سے ملاقات میں کہاکہ یہ سوچنا بالکل غلط ہے کہ ایران ہر حال میں ایٹمی معاہدے میں شامل رہےگا - ایران کے نائب وزیرخارجہ نے اوسلو میں ناروے کے وزیرخارجہ سے ملاقات میں کہا کہ دیگر معاملات کو ایٹمی معاہدے سے جوڑنا ایک غلط سوچ کا نتیجہ ہے اور اس سے علاقے کی صورتحال مزید پیچیدہ ہوجائے گی - ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدہ ہر چیز سے پہلے ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے میدان میں ایک سیکورٹی معاہدہ ہے اور اس معاہدے کی کسی بھی طرح کی خلاف ورزی کی صورت میں ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کا معاہدہ کمزور ہوگا - ایران کے نائب وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ آئی اے ای اے نے اپنی دس سے زائد رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر پوری طرح سے عمل کیا ہے لیکن اس کے برخلاف امریکا نے اس معاہدے پرعمل نہیں کیاہے اور اس نے اپنی وعدہ خلافیوں اور لیت و لعل کی پالیسیوں کے ذریعے مذکورہ معاہدے کو خطرے سے دوچار کردیا ہے - ناروے کے نائب وزیرخارجہ نے بھی اس ملاقات میں ایران اور ناروے کے درمیان مختلف میدانوں میں تعاون کو اہمیت کا حامل قراردیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کی حمایت کرتا ہے - ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدے سے بہتر کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے اور اس معاہدے کو باقی رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ سبھی کوششیں بروئے کار لائی جائیں - واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے یہ دعوی کرتے ہوئے ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ایٹمی معاہدہ ایران کے نفع میں ہے اس معاہدے میں ترمیم اور اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ صرف واشنگٹن کے مفادات پورے ہوسکیں - ٹرمپ نے اگرچہ پندرہ جنوری کو ایران پرعائد پابندیوں کو معطل رکھنے کی مدت میں توسیع کردی تھی لیکن شرط لگائی تھی کہ امریکا اسی صورت میں اس معاہدے میں باقی رہے گا جب ایران کے فوجی مراکز تک معائنہ کاروں کو دسترسی کی اجازت مل جائے گی اور ایران کے میزائلی پروگرام پر پابندی لگ جائے گی - ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر کانگریس اور یورپ نے ان شرطوں کو پورا نہیں کرایا تو وہ ایران کے خلاف عائد پابندیوں کو معطل کرنے کی مدت میں توسیع نہیں کریں گے اور امریکا ایٹمی معاہدے سے باہرنکل جائے گا -