ٹرمپ کی مکاری، ایٹمی معاہدے سے امریکا باہر، ایران بھی دندان شکن جواب دینے کو تیار + فوٹو
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایٹمی سمجھوتے جے سی پی او اے سے نکلنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیئے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کی رات یہ دعوی کرتے ہوئے کہ جے سی پی او اے یا ایٹمی معاہدہ بے نتیجہ رہا ہے، ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہوئے ایٹمی معاہدے سے خارج ہونے کے حکم پر دستخط کر دیئے۔
امریکی صدر نے ایران پر اپنے بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے دعوی کیا کہ تہران جے سی پی او اے کے ذریعے ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کے قریب ہے۔ انہوں نے اسی طرح ایران پر علاقائی ممالک کے داخلی امور میں مداخلت کا الزام بھی عائد کیا۔ امریکی صدر کے اس اقدام پر صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے بھی خوشی کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کے کچھ ہی دیر بعد ایران کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے منگل کی شب اپنے خطاب میں کہا کہ امریکا، جے سی پی او کے بعد سے کبھی بھی اس معاہدے کا پابند نہیں رہا ہے۔ صدر مملکت نے اعلان کیا کہ ایران ابھی تک ایٹمی معاہدے کے اپنے وعدوں پر عمل پیرا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کا پہلے سے ہی اندازہ لگایا جا رہا تھا۔
صدر مملکت نے کہا کہ ایٹمی معاہدہ باقی رہے گا اور ہم اپنے باقی شرکاء کے ساتھ امن کی راہ پر گامزن رہیں گے اور اگر ہمارے مفاد پورے نہیں ہوئے تو ان حالات میں ہم نئے فیصلے کریں گے۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے تاکید کی کہ وزارت خارجہ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ یورپی ممالک، روس اور چین سے ضروری مذاکرات انجام دے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ کی حرکت، ایران پر اقتصادی دباؤ ڈالنے کے لئے ایک نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پر امن رہا ہے اور ایران ایٹمی مذاکرات میں امریکی دھمکیوں اور پابندیوں کے بہانوں کو ختم کرنے، عالمی برادری کے لئے اعتماد بحالی اور اپنی نیک نیتی کو ثابت کرنے کے لئے ہی شریک ہوا تھا۔ ایران نے ہمیشہ ایٹمی معاہدے کے اپنے وعدوں پر عمل کیا ہے لیکن مغرب اور خاص طور پر امریکا نے ہمیشہ خلاف ورزی کی ہے۔ ایٹمی معاہدے میں نام نہاد اصلاح کے ٹرمپ کے بہانے کو کوئی بھی فریق قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔
یاد رہے کہ ایران کا دفاعی بجٹ علاقے میں سب سے کم ہے اور حالیہ 200 برسوں میں اس نے کبھی بھی کسی ملک پر حملہ نہیں کیا ہے بلکہ ہمیشہ سے دوسرے ممالک کے حملوں کا شکار رہا ہے اور امریکا اور صیہونی حکومت بارہا ایران پر حملے کی دھمکی دیتی رہی ہے۔ ان تمام دھمکیوں اور علاقے میں ہتھیاروں کے ذخائر کے پیش نظر ایران کو اپنے دفاع کا پورا حق ہے۔ عراق اور شام میں ایران کے فوجی مشیروں اور ایرانی رضاکاروں کی موجودگی ان دوںوں ممالک کی قانونی حکومتوں کی درخواست پر تکفیری دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے لئے انجام پائی ہے۔
امریکا، صیہونی حکومت اور سعودی عرب کی جانب سے ایران پر علاقائی ممالک کے داخلی امور میں مداخلت کا موضوع پیش کیا جانا، علاقے میں ان کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کی شکست کا نتیجہ ہے۔ ملت ایران نے اپنی خود مختاری، آزادی اور مظلوم قوموں کے دفاع کی امنگوں کے لئے متعدد قسم کے دباو، پابندیاں اور دھمکیاں برداشت کی ہیں تاہم اس کی طاقت میں روز بروز اضافہ ہوتا گیا۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی حرکتوں کی وجہ سے ایٹمی معاہدے کے قابل اعتماد ہونے پر سوالیہ نشان لگ گیا۔ ایرانی حکام نے بارہا کہا ہے کہ وہ ہر اقدام کا مناسب جواب دیں گے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای آغاز سے ہی امریکا کو قابل اعتماد نہیں سمجھتے ہیں۔
2015 میں ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے صدر ایران کے نام رہبر انقلاب اسلامی کا خط اور اس سے متعلق خبر ملاحظہ کیجئے
اس خط کا فارسی متن یہاں ملاحظہ کیجئیے: : http://farsi.khamenei.ir/message-content?id=31168