یورپ، ایران کے ساتھ معاشی تعاون سے متعلق اپنے وعدوں پر عمل کرے: عراقچی
اعلی ایرانی سفارتکار نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر عمل کر رہا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی سفارتکاراور وزیر خارجہ کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور سید عباس عراقچی نے اٹلی کے دورے کے موقع پر اطالوی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر پابند رہا ہے لہذا ہماری توقع ہے کہ یورپ بھی سیاسی اور اقتصادی معاملات میں ہم سے کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنائے ۔
عراقچی نے اس نشست میں ایران جوہری معاہدے اور ایران کے یورپ بالخصوص اٹلی کے ساتھ دوطرفہ تعاون پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے یورپی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ جوہری معاہدے کے تحت سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں ایران کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے اپنے وعدوں کی پاسداری کریں ۔
اعلی ایرانی سفارتکار کا کہنا تھا کہ امریکہ نے جوہری معاہدے سے غیرقانونی طور پر نکل کر سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نہ صرف خود اس معاہدے سے نکل گیا بلکہ دوسرے ملکوں کو بھی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی کرنے پر اکسا رہا ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایران جوہری معاہدے کا تعلق سلامتی اور دنیا میں تخفیف اسلحہ سے ہے اور اس معاہدے سے امریکی علیحدگی کے بعد عالمی سلامتی، یورپ اور علاقائی سیکورٹی کو چیلنج کا سامنا ہے۔
دوسری جانب سید عباس عراقچی نے اٹلی کے دارالحکومت روم کے دورے کے موقع پر اطالوی دفتر خارجہ کی سیکریٹری جنرل الزبتھہ بیلونی اور ڈائریکٹر سیاسی امورسیبسٹین کارڈی کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ڈالر کا بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے جس کے ذریعے سے وہ اپنے یورپی اتحادیوں سے غیرقانونی مطالبات کو منواتا ہے اور اس وجہ سے یورپ کی قومی خود مختاری داؤ پر لگی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اپنے ہی یورپی اتحادیوں کے خلاف ڈالر کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے تا کہ وہ یورپ سے اپنے غیرقانونی خواہشات کو منوائے۔
عراقچی نے ایران اٹلی دو طرفہ سیاسی مشاورت میں شرکت کے لئے روم کا دورہ کیا۔
اجلاس کے دوران دونوں ملکوں نے تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کرتے ہوئے دو طرفہ تعاون کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا اور شراکت داری کو بلندیوں کی نئی سطح تک لے جانے کے عزم کی تجدید کی ۔
دونوں ملکوں کے سفارتی حکام نے مشرق وسطی کی تازہ ترین صورتحال، خلیج فارس، شام، لبنان، افغانستان، یمن، انسداد دہشتگردی و انتہاپسندی، خطے میں علیحدگی پسندوں کی روک تھام، انسداد منشیات اور پناہ گزینوں کے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔