پرس ٹی وی کی اسیر خاتون اینکر کی حمایت میں تہران میں مظاہرہ
مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والےعوام، یونیورسٹی طلبا اور خواتین کی بڑی تعداد نے تہران میں سوئیزر لینڈ کے سفارت خانے کے باہر اجتماع کر کے پریس ٹی وی کی خاتون اینکر مرضیہ ہاشمی کو گرفتار کرنے پر مبنی امریکی پولیس کے اقدام کی شدید مذمت کی-
تہران میں متعین سوئیزرلینڈ کا سفارت خانہ ایران میں امریکی مفادات کا محافظ ہے- پرس ٹی وی کی خاتون اینکر کی امریکا میں غیر قانونی گرفتاری کے خلاف تہران میں سوئیس سفارت خانے کے باہر ہونے والے احتجاجی اجتماع میں شریک لوگوں نے مرضیہ ہاشمی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا-
مظاہرے کے شرکا اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر امریکی پالیسیوں اور اقدامات کی مذمت میں نعرے درج تھے-
قبل ازیں ایران کے قومی ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ادارے کی ورلڈ سروس کے سربراہ ڈاکٹر پیمان جبلی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں مرضیہ ہاشمی کو گرفتار کرنے کے تعلق امریکی ایف بی آئی کے غیر معمولی اور غیر قانونی رویّے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرمرضیہ ہاشمی کو کسی کیس میں گواہ کے طور پر پیش کرنا مقصود ہوتا، کہ جس میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے، تو بھی انھیں پیش ہونے کا نوٹس جاری کرتے نہ کہ انھیں گرفتار کر کے پابند سلاسل کیا جاتا اور ان کی اور ان کے عقائد کی بے حرمتی کی جاتی۔
ڈاکٹر پیمان جبلی نے کہا کہ خود واشنگٹن کی عدالت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مرضیہ ہاشمی پر ابھی تک کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا ہے-
اس درمیان دنیا کے مختلف ملکوں کی صحافتی برادری نے الگ الگ بیانات جاری کر کے پرس ٹی وی کی خاتون اینکر اور صحافی مرضیہ ہاشمی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا-
واضح رہے کہ ایران کے پریس ٹی وی چینل کی امریکی نژاد اینکر، صحافی اور متعدد ڈاکیومینٹری فلمیں بنانے والی سینیئر جرنلسٹ مرضیہ ہاشمی کو ایک ہفتے قبل امریکی ایف بی آئی نے سینٹ لوئیس ہوائی اڈے پر اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ اپنے علیل بھائی کی عیادت اور رشتہ داروں سے ملاقات کے لئے امریکا پہنچی تھیں-