امریکہ میں سیاہ فام شہریوں پرظلم وتشدد کاعام رواج (تفصیلی خبر)
ایران کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ میں سیاہ فام مرد اور خواتین کے ساتھ ناانصافی اور ان کے حقوق کی پامالی کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب ایران کی عدلیہ کے سربراہ نے یورپ و امریکہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی عادت کی ترویج پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ میں امریکہ میں پریس ٹی وی کی معروف اینکر مرضیہ ہاشمی کو حراست میں لئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکہ کو یہ بتانا ہو گا کہ اس نے ایسا کون سا خطرہ محسوس کیا کہ مرضیہ ہاشمی جیسی ایک صحافی اورماں کو پابند سلاسل کیا تا کہ وہ عدالت کے سامنے کلیدی گواہ بنیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ میں افریقی نژاد امریکی نامورشخصیت اورامریکی شہری حقوق کے رہنما مارٹن لوتھر کنگ کے قتل کے پچاس سال گزرنے کے بعد آج بھی سیاہ فام افراد کے حقوق کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل بھی اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ امریکہ میں خاتون ایرانی ٹی وی اینکر کی گرفتاری ایک سیاسی اقدام ہے لہذا امریکی انتظامیہ انھیں فوری طور پر رہا کرے۔
دوسری جانب ایران کی عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ شیخ صادق آملی لاریجانی نے عدلیہ کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی ایک نشست میں امریکہ میں پریس ٹی وی کی معروف اینکر مرضیہ ہاشمی کو حراست میں لئے جانے کے اقدام پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام سے یہ بات بخوبی ثابت ہو جاتی ہے کہ یورپ و امریکہ میں انسانی حقوق کی اصطلاح سے کس طرح سے ایک حربے کے طور پر استفادہ کیا جا رہا ہے۔
ایران کی عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ شیخ صادق آملی لاریجانی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ امریکہ میں پریس ٹی وی کی معروف اینکر مرضیہ ہاشمی کو حراست میں لئے جانے پر اس اینکر کو ممکنہ طور پر اگر کچھ ہوتا ہے تو اس کی پوری ذمہ داری امریکی عدلیہ پرعائد ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ قرائن و شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ میں پریس ٹی وی کی معروف اینکر مرضیہ ہاشمی کو حراست میں لئے جانے کی اصل وجہ اس اینکر کی جانب سے ایران کے اسلامی انقلاب کا دفاع اور دنیا کے مختلف علاقوں میں امریکی جرائم پر تنقید کیا جانا ہے۔
ایران کی عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ شیخ صادق آملی لاریجانی نے ایران کے اٹارنی جنرل کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ پریس ٹی وی کی معروف اینکر مرضیہ ہاشمی کو رہا کرانے کے لئے تمام ضروری اقدامات عمل میں لائیں۔
ادھر روسی ہلڈنگ نیوز کے مینیجنگ ڈائریکٹر دیمتری کیسلیوف نے ذرائع ابلاغ کی ہمہ جہتی آزادی کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہ امریکہ میں پریس ٹی وی کی معروف اینکر مرضیہ ہاشمی کو فوری طور پر رہا کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انھوں نے امریکہ میں پریس ٹی وی کی معروف اینکر مرضیہ ہاشمی کو حراست میں لئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح سے اغوا کرنا امریکی حکومت کی معمول کی پالیسی بن گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکی حکام اس طرح اپنے ملک کے شہریوں سے انتقام لیتے رہے ہیں اور اس بار انھوں نے امریکہ میں پریس ٹی وی کی معروف اینکر مرضیہ ہاشمی کو نشانہ بنایا ہے۔
یاد رہے کہ مرضیہ ہاشمی کو گذشتہ ہفتے سینٹ لوئس لبرٹ بین الاقوامی ایئر پورٹ پر گرفتار کرلیا گیا جس کے بعد ایف بی آئی کے اہلکاروں نے انھیں واشنگٹن میں موجود جیل میں منتقل کردیا۔
خاتون رپورٹر کے اہل خانہ اڑتالیس گھنٹوں تک ان کی صورتحال سے لاعلم رہے جبکہ کچھ دن گزرنے کے بعد اہل خانہ کو ان کی گرفتاری سے مطلع کیا گیا۔
مرضیہ ہاشمی نے اپنے اہل خانہ کو بتایا کہ پولیس نے ان کے ساتھ توہین آمیز رویہ اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ اہلکاروں نے جیل میں منتقلی تک ان کے ساتھ ناروا سلوک کیا جبکہ ان کے سر سے حجاب بھی اتارا گیا۔