امریکی صدر کی جانب سے ایران سے ٹیلی فونی رابطے پر جواد ظریف کا رد عمل
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے ٹوئیٹ میں امریکی صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ جان بولٹن ایران کیخلاف ٹیم بی کی منصوبہ بندیوں میں کافی عرصے سے مشغول ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اتوار کے روزاپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں جوہری معاہدے سے متعلق امریکی علیحدگی کے حوالے سے امریکی قومی سلامتی کے مشیرجان بولٹن کے منصوبے کو اٹیچ کیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: مسٹر ٹرمپ! بولٹن نے آپ کی انتظامیہ میں شامل ہونے سے قبل ٹیم بی کیساتھ ایران کیخلاف اسی منصوبے کو پیش کیا تھا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے ٹوئیٹ میں ایران کیخلاف ٹیم بی کی منصوبہ بندیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران سے متعلق بولٹن کے منصوبے من گھرٹ معلومات،مستقل جنگ اور حتی کہ مذاکرات کی کھوکھلی پیشکش پر مبنی تھے اور واحد فرق یہ تھا کہ اس میں ٹیلی فون نمبر موجود نہیں تھا۔
واضح رہے کہ جان بولٹن نے امریکہ میں قومی مشیر کا عہدہ سنبھالنے سے قبل بارہا ایران کیخلاف فوجی کارروائی اور ایرانی آئین اور نظام حکومت میں تبدیلی لانے پر زور دیا تھا اور ساتھ ساتھ ایران جوہری معاہدے سے متعلق کیے گئے مذاکرات کی شدید مخالفت کی تھی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر نےگزشتہ ہفتے کے دوران ایران کیساتھ مذاکرات کرنے پر دلچسبی کا اظہار کیا تھا۔اس کے علاوہ امریکی نیوز چینل سی این این نے کہا ہے کہ امریکی وائٹ ہاوس نے ایران میں تعینات سوئٹزرلینڈ (ایران اور امریکہ کے مفادات کے تحفظ کا ذمہ دار) کے سفارتخانے کو ایران کیساتھ مذاکرت کیلئے ایک ٹیلی فون نمبر دے دیا ہے۔