Jun ۲۸, ۲۰۱۹ ۰۹:۵۴ Asia/Tehran
  • ایران سے خوفزدہ دوغلے کا روز بدلتا بیان

ایران کے حوالے سے واشنگٹن کی غیر واضح اور ہائی ڈرامائی زیادہ دباؤ کی پالیسی کا کوئی حقیقی خاتمہ نہیں ہے، ہاں دنیا کو غیر مستحکم کرنے کے لئے ضرور اچھی ہے ۔

منگل کے روز امریکا کے قومی سیکورٹی مشیر جان بولٹن نے دعوی کیا کہ امن کی تلاش میں مشرق وسطی میں امریکی سفارتکار بہت کوشش کر رہے ہیں لیکن انہیں ایران کی بہرا کرنے والی خاموشی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

تاہم گزشتہ ایک ہفتے کے دوران وائٹ ہاوس کی ڈھلمل پالیسی اور متضاد بیانات کے مد نظر بولٹن کی کوئی بات قابل اعتماد نہیں ہے۔

ہم یہاں گزشتہ ہفتے کے دوران وائٹ ہاوس کی جانب دیئے بیانات پر ایک نظر ڈال رہے ہیں جس دن ایران نے خلیج فارس میں امریکا کے پیشرفتہ ڈرون طیارے کو مار گرایا تھا۔

جمعرات : ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے اس اقدام کو بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے ایران پر حملے کی دھمکی دے دی ۔

جمعہ : ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے 150 ایرانیوں کی جان بچانے کے لئے ایک بڑے حملے کا حکم صرف دس منٹ واپس لے لیا، لیکن اسی کے ساتھ تاکید کی کہ امریکی فوج حملے کے لئے ہر وقت تیار ہے ۔

اتوار : ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایران نے اپنا ایٹمی پروگرام بند نہیں کیا تو اسے ایسی تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا کہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی ہوگی ۔ اسی کے ساتھ بولٹن نے کہا کہ ایران، امریکا کی حکمت کو اس کی کمزوری نہ سمجھے ۔  

دوشنبہ : ٹرمپ نے رہبر انقلاب اسلامی کے خلاف پابندیوں پر دستخط کئے اور وزیر خارجہ محمد جواد ظریف پر بھی اسی ہفتے پابندی عائد کرنے کی بات کہی ۔

منگل : بولٹن نے کہا کہ ایران کے ساتھ حقیقی مذاکرات کے لئے واشنگٹن کا دروازہ کھلا ہوا ہے اور ایران کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ادھیڑ بن اور کشمکش کی حالت، ایک غیر مستحکم انتظامیہ کی نشانی ہے جہاں ٹرمپ کے ہر لمحہ بدلتے نظریات کو کبوتر اور باز اپنی اپنی جانب کھینچ رہے ہیں ۔

اس کی ایک اور مثال ایران میں حکومت کی تبدیلی کی بولٹن کی قدیمی خواہش ہے جس کا وہ ہمیشہ کی کھل کر اظہار کرتے رہے ہیں ۔ ایران کے خلاف زیادہ دباؤ کی پالیسی کا اصل مقصد بھی یہی ہے لیکن اس کے برخلاف ٹرمپ نے ایران کے ساتھ بغیر کسی شرط کے مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا اور امریکا کی 40 سالہ قدیمی ایران میں اسلامی نظام بدلنے کی پالیسی سے پسپائی اختیار کرتے ہوئے اعلان کر دیا کہ وہ ایران میں حکومت تبدیل نہیں کرنا چاہتے ہیں اور موجودہ ایرانی حکام کے ساتھ مسائل کا حل چاہتے ہیں ۔

ایران، امریکی حکام کی ان سازشوں اور ان کے رویے سے اچھی طرح آگاہ ہے، اس لئے وہ جانتا ہے کہ واشنگٹن، بولٹن کی دھمکیوں اور ٹرمپ کی پابندیوں سے آگے بڑھ کر اس سے براہ راست تصادم کی ہمت نہیں رکھتا ہے ۔

امریکا کی ایران پالیسی پر وائٹ ہاوس کے ایک سابق عہدیدار نے بہت اچھا تبصرہ کیا ہے ۔ اس امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا کی ایران پالیسی، حکمت عملی سے آزاد شعبہ بن گئی ہے جس کی وجہ سے واشنگٹن نے خود کو گوشہ نشین کر لیا ہے ۔

ٹیگس