ایران ہر قسم کی سینٹری فیوج تیار کرسکتا ہے، ڈاکٹر صالحی
Nov ۰۵, ۲۰۱۹ ۱۴:۵۱ Asia/Tehran
پر امن ایٹمی توانائی کے میدان میں ایران کی پیشرفت کا سلسلہ جاری ہے۔ ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے اعلان کیا ہے کہ ایران ہرقسم کی سینیٹری فیوج مشینیں ہر سطح پر تیار کرنے پر قادر ہے۔
ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ ڈاکٹرعلی اکبر صالحی نے ایک نیوز کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ ایران کے پاس چار سو نوے جدیدترین سینٹری فیوج مشینیں ہیں جو دو ہزار چھے سو ساٹھ سپیریٹیو ورک یونٹ کے برابر پیداوار پر قادر ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اب ایران کو جدید ترین سینٹری فیوج مشینوں کی تیاری میں ریورس انجینیرنگ کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ایران خود اپنی ٹیکنالوجی سے کام لیکر اپنی ڈیزائننگ کے ساتھ سینٹری فیوج مشینیں تیار کرتا ہے۔
ڈاکٹر صالحی نے کہا کہ ایران کے پاس تقریبا پانچ سو کلوگرام، چار اعشاریہ دو فیصد، افزودہ یورینیئم موجود ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ اس مقدار میں ہر روز پانچ ہزار گرام کا اضافہ ہورہا ہے۔
ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ نے کہا کہ ایٹمی ٹیکنالوجی میں ایران کی تیز رفتار ترقی و پیشرفت جاری ہے ۔
انھوں نے کہا کہ ایران میں پر امن ایٹمی ٹیکنالوجی میں بڑے اقدامات بھی انجام دیئے گئے ہیں جن کا وقت آنے پر اعلان کیا جائے گا ۔
ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل جانے اور یورپی وعدہ خلافیوں کا سلسلہ جاری رہنے پر ایران کی جانب سے معاہدے پر عمل درآمد میں کمی کا سلسلہ جاری رکھنے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتیس کے مطابق ، مقابل فریقوں کی جانب سے اپنے فرائض اورمعاہدے پر عمل نہ ہونے کی صورت میں ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ معاہدے کی بعض شقوں یا سب پر عمل درآمد کو معطل کردے۔
ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ نے ، ایران کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں کہا کہ ان میں سے بعض اقدامات ایسے جن کی انجام دہی کے بعد واپسی ممکن ہے لیکن بعض اقدامات سے واپسی ممکن نہیں ہے۔
یاد رہے کہ ایران کے نطنز ایٹمی پلانٹ میں جدید اور پیشرفتہ آئی آر سکس سینیٹری فیوج مشینوں میں گیس بھرنے کا آغاز پیر سے شروع ہوگیا ہے۔
اس دوران بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر اعلی اور ایٹمی معاہدے کی نگراں کمیٹی کے رکن ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے فرانس ٹوئنٹی فور ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ معاہدے کے دیگر فریقوں کی جانب سے اس پر عمل درآمد نہ کئے جانے کی صورت میں ایران کی جانب سے عمل درآمد میں کمی کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔
انھوں نے اس سوال کے جواب میں ایران کی تیل کی فروخت کی رقم کی ایران منتقلی کی ضمانت کے لئے کیا، پندرہ ارب ڈالر کی کریڈٹ لائن قائم کئے جانے کے بارے میں فرانس کے منصوبے پر عمل درآمد میں مشکلات اور رکاوٹیں حائل ہوگئی ہیں ، کہا کہ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ فرانس اور مجموعی طور پر ایٹمی معاہدے کے سبھی یورپی فریق، خود اپنے وعدوں اور باتوں پر عمل نہیں کرتے۔