۱۹ برس کی رسوائی کے بعد امریکہ تسلیم ہوا: جواد ظریف
ایران کے وزیر خارجہ اتوار کی رات امریکہ اور طالبان کے مابین ہونے والے معاہدے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ امریکہ نے 19 سال تک ذلت و رسوائی کمانے کے بعد بالآخر افغانستان میں تسلیم ہو نے کا اعلان کیا ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ امریکہ کو افغانستان پر حملہ نہیں کرنا چاہئیے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ چاہے وہ افغانستان ہو یا شام، عراق ہو یا یمن، ہر جگہ مشکلات کا بنیادی سبب امریکہ ہے۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ امریکہ جانے کی بات تو کر رہا ہے مگر اپنے پیچھے بڑے پیمانے پر ویرانی چھوڑ کرعلاقے سے جائے گا ۔
گزشتہ اٹھارہ مہینوں سے امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا جو بالآخر ہفتہ کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طرفین کے درمیان صلح معاہدے پر منتج ہوا۔
افغانستان کے امور میں امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد اور طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا غنی برادر نے دوحہ میں صلح معاہدے پر دستخط کئے۔ اس موقع پر مختلف ممالک کے نمائندے بھی موجود تھے۔
دوحہ صلح معاہدے کی بنیاد پر طے یہ پایا ہے کہ امریکہ کو آئندہ چودہ مہینوں کے اندر افغانستان کو ترک کر دینا ہوگا۔ اس معاہدے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ دعوی کیا کہ وہ امریکی تاریخ کی سب سے طولانی جنگ کا خاتمہ کر کے اپنے فوجیوں کو انکے گھر واپس لوٹانے کے خواہشمند ہیں۔