ایرانی تیل بردار بحری جہاز ونیزویلا کی حدود میں داخل ہوگیا
تیل لے کر جانے والا پہلا ایرانی تیل بردار بحری جہاز وینیز ویلا کی سمندری حدود میں داخل ہوگیا ہے۔
میرین ٹریفک مرکز کے مطابق ایران کا تیل بردار بحری جہاز فارچون، وینیزویلا کی سمندری حدود میں داخل ہو گیا ہے اور خصوصی اقتصادی زون کی جانب رواں دواں ہے اور وینیزویلا کی بحریہ اور فضائیہ مذکورہ ایرانی بحری جہاز کو اپنی حفاظتی حصار میں لیے ہوئے ہیں۔
رشیا ٹوڈے کے مطابق امریکہ کے کم سے کم ایک جنگی بحری جہاز ایڈم جوزف نے علاقے میں ایرانی تیل بردار بحری جہاز فارچون کا تعاقب بھی کیا تاہم ایرانی آئیل ٹینکر کے وینیزویلا کی سمندری حدود میں داخل ہونے کے بعد، اس سے پیچھے ہٹ گیا۔
اس وقت ایران کے مزید چار تیل بردار بحری جہاز، کلاول ، فارسٹ، فکسن اور پتونیا بھی فارچون کے بعد اب ونیزویلا کی سمندری حدود کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
دوسری جانب وینیزویلا کے عوام کی جانب سے سوشل میڈیا پر ہسپانوی زبان میں ہیش ٹیگ شکریہ ایران ٹرینڈ کر رہا ہے جس کے ذریعے وہ ایران اور وینیزویلا کے درمیان تعاون کا خیر مقدم کر رہے ہیں۔
امریکہ نے چودہ مئی کو دھمکی دی تھی کہ وہ ایران سے وینزویلا کے لئے تیل کی منتقلی کے معاملے کا جائزہ اور اس کے خلاف مناسب اقدامات پر غور کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں وینیزویلا کے مستقل مندوب نے بھی کہا تھا کہ امریکہ نے دھمکی دی ہے کہ وہ تیل لانے والے پانچ ایرانی بحری جہازوں کا راستہ روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کرے گا۔
ایران کے تیل بردار بحری جہازوں کے خلاف امریکی دھمکی کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی جارہی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترش کے نام ایک خط میں امریکہ کی غیر قانونی، خطرناک اور اشتعال انگیز دھمکیوں کو ایک قسم کی بحری قزاقی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اپنے خط میں یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ امریکہ کو عالمی سطح پر دھونس و دھمکی دینے سے باز رہتے ہوئے بین الاقوامی سمندری حدود میں آزادانہ جہاز رانی کے مسلمہ عالمی قوانین کا احترام کرنا چاہیے۔
دوسری جانب وینزویلا کے پیٹرولیم کے وزیر نے بھی کاراکاس کے لئے تیل بھیجنے پر تہران کا شکریہ ادا کیا ہے ۔