شہید قاسم سلیمانی کی جاسوسی کرنے والے کو سزائے موت
ایران کی عدلیہ کے ترجمان نے امریکی خفیہ تنظیم سی آئی اے اور صیہونی حکومت کے سراغ رساں ادارے موساد کے جاسوس کو سزائے موت کا حکم سنائے جانے کی خبر دی ہے۔
ایران کی عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی نے منگل کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ملک کے سیکورٹی اہلکاروں کی ذہانت و بروقت کارروائی کی بدولت امریکی خفیہ تنظیم سی آئی اے اور صیہونی حکومت کی سراغ رساں تنظیم موساد کے ایک جاسوس کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
محمود مجد نامی اس جاسوس نے امریکی ڈالروں کے عوض سیکورٹی سے متعلق مختلف شعبوں خاص طور سے ایران کی مسلح افواج، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس بریگیڈ اور شہید جنرل قاسم سلیمانی کے بارے میں اطلاعات جمع کر کے انہیں دشمنوں کے حوالے کیا تھا اور ان ہی الزامات کے تحت اس جاسوس کے خلاف مقدمہ دائر کر کے قانونی کارروائی کی گئی جس کے بعد اسے سزائے موت کا حکم سنا دیا گیا۔
عدلیہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ایران کی سپریم کورٹ نے بھی اس فیصلے کی توثیق کر دی ہے جس کے بعد عدالت کے حکم پر جلد ہی عمل کیا جائے گا۔ غلام حسین اسماعیلی نے اسی طرح امریکی شہری مائیکل وائٹ کو رہا کئے جانے کے بارے میں کہا کہ ایران میں امریکہ کے اس شہری کو رہا کئے جانے کا معاملہ ایک انسان دوستانہ اقدام ہے جو ملک کی عدلیہ کے قوانین کے مطابق اور مصلحتوں کی بنیاد پر اور اسی طرح ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹریٹ کی جانب سے مکمل غور و فکر کئے جانے کے بعد تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے، عمل میں لایا گیا ہے۔
ایران کی عدلیہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایران میں جیل خانوں اور قیدیوں کے امور کا تعلق ملک کی عدلیہ سے ہے اور ایران کی عدلیہ کے نقطہ نظر کو پیش نظر رکھے بغیر قیدیوں سے متعلق کسی بھی قسم کے مذاکرات اور قیدیوں کے تبادلے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
ایران کی عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی نے یوکرین کے طیارہ حادثے کے بارے میں بھی کہا کہ اس کیس میں اب تک چھے افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور ایران کی عدلیہ کی جانب سے اس مقدمے کا مکمل سنجیدگی کے ساتھ جائزہ لیا جا رہا ہے۔