قم کی فضا امریکا مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی
سیکڑوں کی تعداد میں قم کے رہائیشوں نے امریکی حکومت کی نسل پرستی اور نسلی امتیاز کی پالیسی کے خلاف مظاہرے کئے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق، قم کے عوام نے نماز جمعہ کے بعد مظاہرہ کرکے امریکی پولیس کے ہاتھوں مظاہرین کی سرکوبی اور امریکی حکومت کے نسل پرستانہ سلوک کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
اسی طرح ایران کے شمالی مرکزی صوبے خراسان کے بجنورد شہر کے لوگوں نے بھی نماز جمعہ کے بعد امریکا کی نسل پرستی، پولیس کے پرتشدد اقدامات اور امریکا میں انسانی حقوق کے خلاف رونما ہونے والے جرائم کے خلاف مظاہرے کئے۔
لوگوں نے امریکا اور اسرائیل کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔
واضح رہے کہ سفید فام پولیس افسر ڈریک شوون نے پچیس مئی کو نو منٹ تک اپنے گھٹنے سے گردن دبا کر ایک سیاہ فام امریکی شہری جارج فلوئیڈ کو قتل کر دیا تھا۔ سفید فام پولیس افسر کے اس وحشیانہ اقدام کے خلاف پورے امریکہ میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور جگہ جگہ پولیس کی نسل پرستی کے خلاف مظاہرے کیے جارہے ہیں جن کا دائرہ امریکہ کی سبھی پچاس ریاستوں میں پھیل گیا ہے۔
ملک گیر احتجاج میں شدت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو بارہا تشدد کا حامی، بلوائی اور دہشت گرد قرار دیا ہے۔
امریکی پولیس اور سیکوٹی اہلکاروں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے بعد مظاہرین کی سرکوبی کی۔
حالیہ دنوں میں امریکا میں ہونے والے مظاہروں کے دوران ہزاروں کی تعداد میں لوگ زخمی اور گرفتار ہوئے۔