ایران پر پابندیوں کے خلاف ایران میں مقیم غیرملکی نامہ نگاروں کا احتجاج
ایران میں غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں اور صحافیوں نے ایرانی عوام کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ پابندیاں جاری رکھنے پر احتجاج کیا ہے۔
ایران میں غیرملکی ذرائع ابلاغ کے چھیالیس مقامی اور بیرونی صحافیوں اور نمائندوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے سربراہوں کو عربی ، انگریزی اور فارسی زبانوں میں ایک خط لکھ کر اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ تمام قوموں اور حکومتوں کے کاندھوں پر ایک تاریخی ذمہ داری عائد کرتا ہے تاکہ وہ انسانیت کی فلاح و نجات کے لئے بہترین علاج اور ممکنہ راہ حل پیش کریں۔ غیرملکی صحافیوں نے ایران کے عوام کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی تاریخ میں اب تک کسی بھی ملک پر ایسی سخت پابندیاں نہیں عائد کی گئی ہیں جیسی پابندیاں اس وقت ایران کے عوام پر عائد کی گئی ہیں اور ایرانی عوام اپنے ابتدائی ترین حقوق یعنی زندگی کی حفاظت کے حق سے بھی محروم ہیں کہ جو دس دسمبر انیس سو اڑتالیس کے انسانی حقوق کے عالمی منشور میں مدنظر رکھےگئے ہیں۔
ایران میں مقیم غیرملکی ذرائع ابلاغ کے صحافیوں اور نامہ نگاروں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی حکومت پر ایران کے منجمد اثاثوں کو چھوڑنے کے لئے دباؤ ڈالنے کے سلسلے میں اپنی تاریخی ، قانونی اور انسان دوستانہ ذمہ داری پر عمل کریں تاکہ ایران کی موجودہ حکومت اپنے عوام کو دوائیں، غذائی اشیاء اور ضروری ساز و سامان فراہم کر سکے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے 8 مئی 2018 کو ایٹمی سمجھوتے سے یکطرفہ طور پر نکلنے کا اعلان کیا اور دو مرحلوں میں ایران پر ایٹمی پابندیاں دوبارہ عائد کردیں ۔ان پابندیوں کا براہ راست نشانہ ایران کے عوام بنے ہوئے ہیں امریکی حکومت کی جانب سے اپنے اس جرم کی توجیہ کے لئے کسی بھی طرح کی بہانے بازی رائے عامہ کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے اکتوبر 2019 میں امریکہ کے خلاف ایران کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ایران پر میڈیکل ، خوراک ، انسان دوستانہ اور ایوی ایشن کے شعبوں میں عائد امریکی پابندیوں کو منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا۔