Jul ۲۰, ۲۰۲۰ ۱۲:۱۳ Asia/Tehran
  • امریکی و صیہونی جاسوس کو تختۂ دار پر لٹکا دیا گیا

ایران کی عدلیہ کی جانب سے بدنام زمانہ امریکی خفیہ تنظیم سی آئی اے اور صیہونی ٹولے کے سراغ رساں ادارے موساد کے جاسوس کو سزائے موت کا حکم سنائے جانے کے فیصلے پر آج صبح عمل در آمد ہوا۔

آئی آر آئی بی کی رپورٹ کے مطابق بدنام زمانہ امریکی خفیہ تنظیم سی آئی اے اور صیہونی ٹولے کے سراغ رساں ادارے موساد کیلئے جاسوسی کرنے والے محمود موسوی مجد کو آج پیر کی صبح تختۂ دار پر لٹکا دیا گیا۔

محمود مجد نامی اس جاسوس نے امریکی ڈالروں کے عوض سیکورٹی سے متعلق مختلف شعبوں خاص طور سے ایران کی مسلح افواج، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس بریگیڈ اور شہید جنرل قاسم سلیمانی کے بارے میں اطلاعات جمع کر کے انہیں دشمنوں کے حوالے کیا تھا اور ان ہی الزامات کے تحت اس جاسوس کے خلاف مقدمہ دائر کر کے قانونی کارروائی کی گئی جس کے بعد اسے سزائے موت کا حکم سنا دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ محمود مجد نامی اس جاسوس کو 10 اکتوبر 2018 میں گرفتار کیا گیا اور اس پر اسلامی انقلاب کی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا اور الزامات ثابت ہونے پر اسے 25 اگست 2019 کو موت کی سزا سنائی گئی۔ جس کی اعلی ایرانی عدلیہ نے بھی تائید کر دی تھی۔

تفصیلی خبر:

بدنام زمانہ امریکی خفیہ تنظیم سی آئی اے اور غاصب  صیہونی حکومت کے جاسوسی ادارے موساد کے لئے جاسوسی اور شہید جنرل قاسم سلیمانی کے بارے میں معلومات اکٹھا اور امریکا و اسرائیل تک پہنچانے والے جاسوس محمود موسوی مجد کو  پیر کی صبح  ایران میں تختہ  دار پر لٹکا دیا گیا۔

محمود موسوی مجد نامی جاسوس نے امریکی ڈالروں کے عوض دشمن کو ایران کے مختلف سیکورٹی اداروں خاص طور سے ایران کی مسلح افواج، سپاہ قدس اور اس کے کمانڈر    شہید جنرل قاسم سلیمانی کے بارے میں اطلاعات و معلومات اکٹھا کرکے امریکا اور اسرائیل کو فراہم کی تھیں جس کی بنا پر اس پر مقدمہ چلایا گیا اورتحقیقات اور واضح ثبوت و شواہد کی بنیاد پرجرم ثابت ہونے کے بعد  اسے گذشتہ برس  پچیس  اگست کوسزائے موت کا حکم سنا دیا گیا تھا۔

محمود موسوی مجد نامی اس جاسوس کودس اکتوبر دوہزار اٹھارہ میں گرفتار کیا گیا اور اس پر اسلامی انقلاب کی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا اور الزامات ثابت ہونے پر اسے پچیس اگست دوہزار انیس کو موت کی سزا سنائی گئی  جس کی ایران کی سپریم کورٹ نے بھی توثیق کردی تھی ۔

اس درمیان ایرانی عدالیہ کے سربراہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دشمنوں کی تشہیراتی ہنگامہ آرا‏ئی   اور پروپیگنڈوں کا ایران کی عدالتی  کارروائی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کہا کہ ایران کے عدالتی نظام کے فیصلے قانون و شریعت کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں ۔

ایران کی عدلیہ کے سربراہ سید ابراہیم رئیسی نے پیر کو اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ کی عدلیہ کے حکام ، جائز مطالبات واعتراضات  اور بلوا و فسادات  کے درمیان فرق کے قائل ہیں کہا کہ احتجاج و اعتراض کو سننا چاہئے لیکن بلوا ، فسادات اورملک میں جلاؤ گھیراؤ  و ہنگامہ آرائی ایران کی عدلیہ کے حکام کے لئے ریڈ لائن ہے۔

 ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران کے عدالتی نظام میں انصاف کی فراہمی کی بنیاد ثبوت و دلائل اور حق و انصاف کے تقاضے پورے کرنا ہے اورقانونی توانائیاں اورانصاف کا عمل ، حقوق عامہ اور مدعی و مدعا علیہ کے حقوق کا ضامن ہے۔

واضح رہے کہ دشمن ذرائع ابلاغ ایران میں تین مسلح بلوائیوں کو سزائے موت سنائے جانے پرہنگامہ اور واویلا مچائے ہوئے تھے اور ان مجرموں کے جرائم کی جانب سے لوگوں کی توجہ ہٹانا چاہتے تھے ۔

یہ مجرمین مسلح ڈکیتی ، عام شہریوں منجملہ ایک عورت پر حملہ کرنے ، بلوا اور فساد برپا کرنے اور بینکوں و بسوں وغیرہ سمیت سرکاری اور نجی املاک کو آگ لگانے جیسے جرائم میں ملوث تھے اور ان کا ویڈیو بنا کر بعض دشمن ذرائع ابلاغ کو بھیجا تھا۔

 

 

دنیا بالخصوص عالم اسلام اور علاقے کی اہم خبروں کے لیے ہمارا واٹس ایپ گروپ جوائن کیجئے!

Whatsapp invitation link

6: https://chat.whatsapp.com/DZdWBKZsv7v06U6c7eoOne

ٹیگس