مسافر بردار طیارے کو ہراساں کرنے پر ایران کا سخت رد عمل
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شام کے فضائی حدود میں دو جنگی طیاروں کی جانب سے ایران کے مسافر بردار طیارے کو ہراساں کرنے پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہے جس کے بعد ضروری سیاسی اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے کہا کہ اقوام متحدہ میں ہمارے مستقل مندوب مجید تخت راونچی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونی گوتریس سے رابطہ کر کے واضح طور پر کہا کہ اگر اس طیارے کی واپسی کے راستے میں کوئی رکاوٹ ڈالی گئی یا پھر کوئی واقعہ رونما ہوا تو اسلامی جمہوریہ ایران، امریکہ کو ذمہ دار ٹھہرائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیغام تہران میں سوئس سفیر کو بھی دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ کل رات اسلامی جمہوریہ ایران کے مسافر بردار طیارے کو شام کے فضائی حدود میں دو جنگی طیاروں کی فضائی مداخلت کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد ایرانی مسافر بردار ایئر لائن کے پائلٹ نے ان دونوں لڑاکا طیاروں سے ٹکراؤ سے بچنے کے لئے فلائٹ کی اونچائی کو تیزی سے کم کیا جس کی وجہ سے اس طیارے کے متعدد مسافر زخمی ہوگئے۔
مذکورہ لڑاکا طیارے ایران کے مسافر بردار طیارے کے تقریبا 100 میٹر کی دوری تک پہنچ گئے تھے۔
ہر چند کہ تا حال دونوں لڑاکا طیاروں کی شناخت سامنے نہیں آئی ہے تاہم کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ لڑاکا طیارے امریکی اور کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی تھے۔
ایران کے مسافر بردار طیارے کے پائلٹ کا کہنا ہے کہ جن 2 لڑاکا طیاروں نے ہمیں دھمکی دی تھی وہ امریکی تھے جبکہ ہمارے نمائندے جو خود اس جہاز میں سوار تھے اس کا کہنا ہے کہ لڑاکا طیارے اسرائیلی تھے۔
واضح رہے کہ ایران کا مسافر بردار طیارہ ملنے والی دھمکیوں کے باوجود بیروت ہوائی اڈے پر بہ حفاظت اتر گیا۔
دنیا بالخصوص عالم اسلام اور علاقے کی اہم خبروں کے لیے ہمارا واٹس ایپ گروپ جوائن کیجئے!
Whatsapp invitation link