امریکہ کے مقابلے میں سلامتی کونسل کی جانب سے استقامت کی ضرورت پر ایران کی تاکید
اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر نے ایران کے خلاف ہتھیاروں پر پابندی کی مدت میں توسیع کے لئے امریکہ کی تجویز کردہ قرارداد کو امریکہ کی اندرونی پالیسی کا مظہر قرار دیتے ہوئے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکہ کے غیر قانونی اور احمقانہ اقدامات کے مقابلے میں استقامت کا مظاہرہ کرے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر کے بیان میں آیا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی سراسر خلاف ورزی میں پیش کردہ قرارداد کا یہ مسودہ امریکہ کی داخلی پالیسی کے تناظر میں تیار کیا گیا ہے اور اس کا بین الاقوامی امن و سلامتی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بیان میں آیا ہے کہ اس قرارداد کے مسودے نے سلامتی کونسل کی یکجہتی، اس کی ساکھ، اقوام متحدہ کے اعتبار، کثیرجہتی رجحان، قانون کی حکمرانی اور سفارتکاری کو نشانہ بنایا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ، سلامتی کونسل میں غیر ذمہ دارانہ رویے کی توجیہ اور غیر قانونی پابندیوں کے نفاذ کے ذریعے ایران پر علاقے میں بدامنی پھیلانے کا الزام لگا رہا ہے جبکہ وہ خود مغربی ایشیا کے ملکوں کو خطرناک ترین ہتھیاروں کی سپلائی اور اختلاف و تفرقے کی پالیسیوں کے ساتھ علاقے میں بدامنی و عدم استحکام اور علاقے کی قوموں کے لئے مختلف طرح کے مسائل و مشکلات کا باعث بنا ہوا ہے۔
امریکہ کی حکومت نے ایران کے خلاف اپنے دشمنانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے بدھ کے روز ایران کے خلاف ہتھیاروں کی اس پابندی کی مدت میں توسیع کے لئے ایک قرارداد کا مسودہ پیش کیا جو ایران کے ساتھ طے پانے والے ایٹمی معاہدے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے مطابق آئندہ اٹھارہ اکتوبر کو ختم ہونے والی ہے۔