امریکہ کو ایران کےخلاف پابندیوں کا از سر نو نفاذ کا کوئی حق نہیں : ایران
ایران کے وزیر خارجہ نے آج جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کےصدر کے نام ایک خط میں جوہری معاہدے سے امریکہ کے غلط فائدہ اٹھانے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ پابندیوں کو قابل اجراء بنانے کیلئے کوشش کرے۔
فارس خبر رساں ایجنسیی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہ کے نام میں ایک خط میں امریکہ کیجانب سے ایران مخالف امریکی پابندیوں کا از سر نو نفاذ کرنے کیلئے جوہری معاہدے کے تحت اسنیپ بیک میکنزم کے استعمال کے غیر قانونی اقدام کو مسترد کر دیا۔
جواد ظریف نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کو ایران کیخلاف پابندیوں کا از سر نو نفاذ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے لہذا سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری کو امریکہ کے اس اقدام کو مسترد کرنا ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس خط میں اس بات پر تاکید کی کہ اس سے پہلے منسوخ قرار دادوں کی بحالی سے امریکی وضاحت میں کسی بھی قسم کی صداقت یا قانونی حیثیت کا فقدان ہے اور انہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ذریعہ مسترد کردیا جانا چاہئے۔
ظریف نے سلامتی کونسل کے ذریعے عالمی برادری کو اس طرح کے غط فائد اٹھانے والے رویوں سے آگاہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران، سلامتی کونسل سے اس عمل کے ناجائز استعمال کو روکنے کی اپیل کرتا ہے، جس کے بین الاقوامی امن و سلامتی کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
ظریف نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، واضح وجوہات کی بنا پر یقین رکھتا ہے کہ امریکہ کو منسوخ قراردادوں کی دفعات پر دوبارہ عمل درآمد کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی حکومت، ایران جوہری معاہدے سے علیحدگی سے ڈھائی سال گزرنے کے بعد پھر بھی جوہری معاہدے میں شراکت دار بننے اور اسے جوہری معاہدے کے تحت قرارداد 2231 کے میکنزم کے استعمال کرنے کے حق کا دعوی کرتی ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ تقریبا دوسال قبل یکطرفہ طور پر جوہری معاہدے سے علیحدہ ہوا لیکن اس کے باوجود وہ اس کوشش میں ہے کہ اس معاہدے کے ایک رکن ملک ہونے کے ناطے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایران کے خلاف پابندیوں کو دوبارہ لاگو کرے۔