ایران جوہری معاہدہ اور قرارداد کو لاحق چیلنجوں کا مناسب جواب دے گا
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ ایران جوہری معاہدہ اور قرارداد کو لاحق چیلنجوں کا مناسب جواب دے گا اور ایرانی اقدامات میں سے ایک اراک ریکٹر کے منصوبے کی جانب واپسی ہے۔
اقوام متحدہ میں تعنیات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے کل رات واشنگٹن کے ہتھیاروں کو کنٹرول کرنے والے ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے اس سوال کے جواب میں کہ جوہری معاہدے میں اپنے وعدوں میں کمی سے ایران کا کیا مقصد ہے اور کیا ایران مستقبل میں کوئی نیا اقدام کرے گا، کہا کہ اس کا دارومدار جوہری معاہدے اور قرارداد 2231 کو در پیش خطرات اور چیلنجوں پر ہے جس کے بعد ایران جوہری معاہدے اور قرارداد کے چیلنجوں کا مناسب جواب دے گا۔
مجید تخت روانچی نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اراک جوہری تنصیبات کے حوالے سے اپنے شراکت داروں سے گفتگو کر رہے ہیں، کہا کہ اگر ایران جوہری تنصیبات کے اس حصے کو پیشرفت نہ بنا سکا تو پھر ماضی کے منصوبے کی جانب لوٹ جائے گا جو مقامی ساخت سے متعلق ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان 13 برسوں کے دوران مذاکرات کے بعد 14 جون 2015 کو یہ معاہدہ طے پایا تھا ۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور جوہری معاہدے کے خلاف پرانے الزامات کو دہرا کر 8 مئی 2018 کو اس معاہدے سے امریکی علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔