سلامتی کونسل کے نئے سربراہ نے بھی امریکی مطالبے کو مسترد کردیا
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نئے سربراہ نے کہا ہے کہ ان کے دورصدارت میں ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کو بحال کرنے کے لئے سلامتی کونسل کی جانب سے کوئی اقدام نہیں کیا جائے گا۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں نائیجر کے مندوب نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے لئے اسنیپ بیک میکانیزم کو فعال کرنے کے لئے امریکی ابلاغیہ کے بارے میں کوئی اقدام نہیں کریں گے۔نائجیر نے ستمبر کے مہینے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سربراہی سنبھالی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائک پمپئو نے بیس اگست کو سلامتی کونسل کے سربراہ کے سامنے ایک ابلاغیہ پیش کر کے ایران پر ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اس وقت کے سلامتی کونسل کے سربراہ انڈونیشیا نے کھل کر کہہ دیا تھا کہ وہ اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ امریکی ابلاغیہ کے سلسلے میں کوئی اقدام کر سکیں کیونکہ سلامتی کونسل کے تیرہ اراکین نے امریکی اقدام کی کھلی مخالفت کی ہے ۔
امریکہ، ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں کی مدت بڑھوانے میں ناکامی کے بعد ایٹمی سمجھوتے سے نکل جانے کے باوجود اسنیپ بیک میکانیزم کے ذریعے ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرانا چاہتا ہے جبکہ ایٹمی سمجھوتے سے نکلنے کے بعد امریکہ کو اسنیپ بیک میکانیزم استعمال کرنے کا حق نہیں ہے ۔سلامتی کونسل کے تیرہ اراکین نے امریکی اقدام کی بھرپور مخالفت کی ہے ۔