ایران کے عظیم سائنس داں کو کیسے شہید کیا گیا، تفصیلی رپورٹ
ایران کے سینئر ایٹمی سائنسداں محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد وسیع پیمانے پر رد عمل سامنے آ رہے ہیں۔
ایران کے سینئر ایٹمی سائنسداں محسن فخری زادہ کو دار الحکومت تہران کے نزدیک آبسرد نواحی علاقے کے ایک چوراہے الیکٹرانک سسٹم سے فائرنگ کرکے شہید کر دیا گیا۔
یہ حملہ جمعے کو دو پہر 2 بج کر 40 منٹ پر کیا گیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے کہا کہ جائے وقوعہ پر کوئی حملہ آور نہيں تھا، ان کے قتل کے لئے دشمن نے نئی روش اختیار کرتے ہوئے الیکٹرانک سسٹم سے ان کا قتل کیا۔
حملے کے بعد ایران کے ایٹمی سائنسداں محسن فخری زادے کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال پہنچايا گیا تاہم ڈاکٹرز انہيں بچانے میں کامیاب نہ ہو سکے اور وہ شہید ہوگئے۔
ایران کی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کرکے واقعے کی اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ حملے کے بعد زخمی حالت میں محسن فخری زادہ کو اسپتال لے جایا گیا لیکن ان کو زندہ رکھنے کی ڈاکٹروں کی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی اور ایران کے ایک اور عظیم خادم کی برسوں تک اپنے ملک اور قوم کی خدمت کے بعد شہادت واقع ہوگئی۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ شہید فخری زادہ کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے اشارے ملے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ دہشت گردوں نے ایران کے ایک اور سینئر سائنسداں کو قتل کر دیا۔ یہ بزدلانہ اقدام جس میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے اشارے ملے ہیں، ناکامی کے بعد جنگ کی کوشش کی علامت ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ایران عالمی برادری خاص طور پر یورپی یونین سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے توہین آمیز دوغلے رویے کو ختم کرے اور اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری نے ایک بیان جاری کرکے فخری زادے کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عالمی استعمار اور صیہونیزم سے وابستہ دہشت گردوں نے وحشیانہ حملہ کرکے ملک کے ایک بڑے محقق اور سائنسداں کو قتل کردیا۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ وزارت دفاع کے تحقیقاتی شعبے کے سربراہ شہید ڈاکٹر محسن فخری زادہ نے پوری زندگی بھر ملک کی بہت زیادہ خدمت کی اور وہ ملک کی دفاعی توانائی کو ایک قابل قبول حد تک پہنچانے میں کامیاب رہے اور اتنے بڑے سائنسداں کا قتل ملک کی دفاعی توانائی پر گہری چوٹ ہے لیکن دشمن یہ جان لیں کہ شہید فخری زادہ نے جو راستہ بنایا ہے وہ جاری رہے گا اور یہ کاروائی کرنے والے دہشت گرد اور ان کے حامی اور احکامات صادر کرنے والے یہ جان لیں کہ سخت بدلہ لیا جائے گا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی فورس کے کمانڈر جنرل سلامی نے بھی ٹوئٹ کیا کہ ایٹمی سائنسداں کا قتل، ہمیں پیشرفتہ سائنس تک پہنچنے سے روکنے کے لئے تسلط پسندوں کی جانب سے پر تشدد اور واضح تصادم کی ایک شکل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر اور ایران کے سابق وزیر دفاع جنرل حسین دہقان نے کہا ہے کہ ہم شہید فخری زادے کے قاتلوں پر بجلی بن کر ٹوٹ پڑیں گے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ صیہونی، اپنے جواری دوست کے اقتدار کے آخری دنوں میں ایک جنگ شروع کرنے کے لئے ایران پر دباؤ بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن رات ابھی لمبی ہے اور ہم جاگ رہے ہیں، اس شہید کے قاتلوں پر بجلی بن کر ٹوٹ پڑیں گے اور اور انہیں پشیمان ہونے پر مجبور کر دیں گے۔
در ایں اثنا اسلامی جمہوریہ ایران کی اٹیمی توانائی کے ادارے کے سابق سربراہ فریدون عباسی نے کہا ہے کہ شہید فخری زادے کو امریکا میں ڈیموکریٹوں کے اقتدار میں آنے سے پہلے شہید کیا گیا کیونکہ دشمن یہ چاہتے ہیں کہ ایران پر دباؤ ڈال کر اسے مذاکرات کے لئے تیار کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردانہ حملہ، مجھ پر اور شہید شہریاری پر حملے کے دس سال پورے ہونے کے موقع پر کیا گیا ہے اور آج سے 12 سال پہلے بھی شہید فخری پر حملے کے لئے دہشت گردوں کی ایک ٹیم بھیجی گئی تھی تاہم سیکورٹی اہلکاروں نے اسے ناکام بنا دیا تھا۔
فریدون عباسی نے بتایا کہ دشمن گزشتہ 15 سال سے شہید فخری کے قتل کی کوشش میں تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم نتن یاہو نے دو سال پہلے محسن فخری زادے کا نام لیا تھا جس کے بعد اسرائیلی میڈیا نے بتایا تھا کہ موساد نے بہت پہلے محسن فخری زادے کے قتل کی کوشش کی تھی تاہم وہ کوشش ناکام ہوگئی تھی۔
اسرائیل کی واللا ویب سائٹ نے بتایا تھا کہ موساد کے کچھ عہدیداروں نے بتایا ہے کہ محسن فخری زادے، ایران کے ان سائنس دانوں میں شامل ہیں جن کا نام اس کی ہٹ لسٹ میں ہے۔