Dec ۰۶, ۲۰۲۰ ۰۸:۳۲ Asia/Tehran
  • آئی اے ای اے کی خفیہ معلومات کی اشاعت، ایران کا قانونی چارہ جوئی کا اعلان

عالمی اداروں اور تنظیموں میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے کہا ہے کہ تہران جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا ارادہ رکھتا ہے۔

قومی ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈکوارٹر میں تعینات ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے مغربی میڈیا کے ذریعے آئی اے ای اے کی انتہائی حساس اور خفیہ رپورٹ کے اقتباسات کی اشاعت پر گہری تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جلد ہی اس انتہائی حساس اور خفیہ رپورٹ کی میڈیا میں اشاعت کے حوالے سے قانونی چارہ جوئی کا آغاز کر ے گا۔

کاظم غریب آبادی نے کہا کہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان انجام پانے والی تمام تر خط و کتابت اور سیف گارڈ معائنہ کاری کی رپورٹیں، خفیہ دستاویزات کے زمرے میں آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانونی مراحل کی تکمیل سے قبل ہر قسم کی خفیہ معلومات کی اشاعت کا اختیار صرف ایران کو حاصل ہے اور کیونکہ وہی یہ اطلاعات فراہم کرنے والا ہے اور ان کا مالک بھی ہے۔انہوں نے کہا ایران پچھلے دو عشروں سے آئی اے ای اے کی خفیہ اطلاعات و معلومات کی اشاعت اور انہیں لیک کیے جانے کے خلاف آواز اٹھاتا آیا ہے۔

مغربی ذرائع ابلاغ نے جمعے کو یہ خبریں شائع کی تھیں کہ آئی اے ای اے نے رکن ملکوں کو اطلاع دی ہے کہ ایران نطنز کی ایٹمی تنصیبات میں آئی آر-ایم ٹو قسم کی جدید ترین سینٹری فیوج نصب کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ پہلی بار نہیں کہ جب ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے حوالے سے آئی اے ای اے کی خفیہ رپورٹیں میڈیا کے ذریعے منظرعام پر لائی گئی ہیں۔قبل ازیں اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈکوارٹر میں تعینات روس کے نمائندے میخائیل اولیانوف نے بھی آئی اے ای اے کی خفیہ رپورٹیں میڈیا میں شائع ہونے پر شدید برھمی کا اظہار کیا تھا۔

ایران سے متعلق آئی اے ای اے کی خفیہ معلومات، ایرانی پارلیمنٹ میں پابندیوں کے خاتمے کی غرض سے منظور کیے جانے والے اسٹریٹیجک ایکشن پلان کی منظوری کے کچھ ہی دیر بعد میڈیا میں شائع ہوئیں ہیں۔ایرانی پارلیمنٹ کے منظور کردہ بل کے مطابق، ایٹمی توانائی کا قومی ادارہ آئی اے ای او اس بات کا پابند ہے کہ پابندیاں ختم نہ ہونے کی صورت میں تین ماہ کے اندر اندر، نطنز کی ایٹمی تنصیبات میں آئی آر۔ایم ٹو قسم کی کم سے کم ایک ہزار سینٹری فیوج مشنیوں کے ذریعے ملکی ضرورت کا ایٹمی ایندھن تیار کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات عمل میں لائے۔

برطانیہ ، فرانس، اور جرمنی نے آٹھ مئی دوہزار اٹھارہ کو ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی غیر قانونی علیحدگی کے بعد ایران کے اقتصادی مفادات کی تکمیل کا وعدہ کیا تھا۔ مذکورہ ملکوں نے امریکہ کے اس اقدام کے خلاف زبانی دعوے تو کیے لیکن ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کئی بار واضح کرچکا ہے کہ پابندیوں کے خاتمے اور اقتصادی مفادات کی تکمیل کی صورت میں تہران، ایٹمی معاہدے کی معطل شدہ شقوں پر دوبارہ عملدرآمد شروع کردے گا۔

ٹیگس