ایران نے ٹرمپ سمیت اعلی امریکی حکام پر پابندیاں عائد کردیں
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بعض امریکی اعلی حکام کو اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور عوام کیخلاف دہشتگردانہ اور انسانی حقوق کے خلاف اقدامات کرنے کی وجہ سے ایرانی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ ایرانی محکمہ خارجہ نے پارلیمنٹ میں منظور کیے گئے علاقے میں امریکی مہم جوئی اور دہشتگردانہ اقدامات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے پر بعض امریکی حکام کیخلاف پابندیاں عائد کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض امریکی حکام نے دہشتگردی کی حمایت کرنے اور اسے فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے جو ہمارے علاقے کے امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے اور اس کے علاوہ انہوں نے بین الاقوامی قوانین بشمول انسانی حقوق کیخلاف ورزی کی، لہذا اسلامی جمہوریہ ایران نے ان کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
خطیب زادہ نے کہا کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ، امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیو، امریکہ کے سابق وزیر جنگ مارک اسپیر، امریکی محکمہ جنگ کے قائم مقام کرسٹوفر میلر، وزیر تجارت اسٹیون منوچین، سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کی سربراہ جینا ہیسپل، امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیرجان بولٹن، امریکہ کے سابق خصوصی نمائندے برائے ایرانی اموربرایان ہوک، امریکی محکمہ خارجہ کے خصوصی نمائندہ برائے ایرانی امور الیوٹ آبرامز اور امریکی دفتر برائے خارجہ اثاثوں کے کنٹرول کے سربراہ (او اے ایف) آندریا گاکی وہ امریکی عہدیدار ہیں جن پر ایران نے پابندیاں عائد کی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان افراد کو شہید جنرل سلیمانی اوران کے ساتھیوں کے قتل کی کارروائی کی ہدایت اور رہنمائی، اسلامی جمہوریہ ایران کیخلاف دہشتگردانہ اقدامات کی منصوبہ بندی کرنے، دہشت گرد گروہوں کی تشکیل ، ان کی مالی اعانت، اسلحہ اور تربیت فراہم کرنے، فلسطین کیخلاف غاصب صہیونی حکومت کے اقدامات بالخصوص ایرانی سائنسدان شہید فخری زادہ کے قتل کی حمایت کرنے، ایرانی عوام کیخلاف ظالمانہ پابندیوں اور معاشی دہشتگردی جیسے اقدامات کی وجہ سے پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔