Jan ۲۸, ۲۰۲۱ ۱۷:۱۰ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی خود امریکہ نے کی، واشنگٹن کو تہران کا جواب

اقوام متحدہ میں ایرانی دفتر کے ترجمان نے امریکہ کے نئے وزیر خارجہ کے پہلے بیان کے جواب میں کہا ہے کہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے میں کئے جانے والے وعدوں اور سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی بھرپور خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ وفد کے ترجمان علی رضا میر یوسفی نے امریکی ہفت روزہ جریدے نیوز ویک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے نہ صرف ایٹمی معاہدے میں درج کئے جانے والے وعدوں بلکہ اقوام متحدہ کی قرارداد بائیس اکتیس کی بھی بھرپور خلاف ورزی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی سابق صدر ٹرمپ حکومت کی مانند موجودہ بائیڈن حکومت بھی ایٹمی معاہدے میں کئے گئے وعدوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی کھلی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ علی رضا میر یوسفی نے اپنے بیان میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی کے حالیہ بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی ان دونوں ہی شخصیات نے امریکہ کی بائیڈن حکومت کو اس بات کی ترغیب دلائی ہے کہ وہ ایران کے سلسلے میں اپنا رویہ تبدیل کرے۔

انہوں نے کہا کہ یورینیئم کی بیس فیصد افزودگی سے متعلق ایران کی سرگرمیاں ایٹمی معاہدے اور خاص طور سے اس معاہدے کی شق نمبر چھتیس کے مطابق ہیں کہ جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کو اس بات کی اجازت ہو گی کہ وہ ایٹمی معاہدے کے ذیل میں کئے جانے والے اپنے کچھ یا سبھی وعدوں پر عمل کرنا بند کر دے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ وفد کے ترجمان نے کہا کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی ہے اور اس نے صرف شق نمبر چھتیس کو فعال کیا ہے جس میں صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ ایران کو اس بات کا حق حاصل ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے کے دیگر فریق ملکوں کی جانب سے اس بین الاقوامی معاہدے کی پابندی نہ کئے جانے کی صورت میں موثر اقدامات عمل میں لائے۔

امریکہ کے نئے وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے جمعرات کو امریکی وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں ایران پر ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا ہے کہ ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے سے متعلق اپنے تمام وعدوں کی پابندی کئے جانے کی صورت میں واشنگٹن اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر ایک پلیٹ فارم کے طور پر اس معاہدے میں واپسی کے مسئلے کو اس سے بڑے اور طویل سمجھوتے اور دیگر تمام مسائل کا جائزہ لینے کے لئے کہ استعمال کرے گا اور ان مسائل میں ایران کا میزائل معاملہ بھی شامل ہے۔

دریں اثنا روس کی وزارت خارجہ نے بدھ کی رات ایک بیان میں ایٹمی معاہدے میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کے بغیر امریکہ کی واپسی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ روس کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام پر ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی گہری نگرانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی، اس معاہدے میں کسی بھی قسم کی تبدیلی یا تہران پر مزید اقدامات کی پابندی کا باعث نہیں ہونا چاہئے۔

چین کی وزارت خارجہ نے بھی بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی غیر مشروط واپسی کو ضروری قرار دیا ہے۔

ٹیگس