ایٹمی معاہدے کے تحفظ کا واحد طریقہ غیر انسانی پابندیوں کا خاتمہ
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکہ کے ٹرمپ دور حکومت میں ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ علیحدگی کے بعد یورپ کے طرزعمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر واقعی ایٹمی معاہدے کے تحفظ اور اس کے مقاصد کے حصول کے خواہاں ہیں تو یورپ کو چاہئے کہ اس بین الاقوامی معاہدے کے دائرے میں جتنے وعدے کئے گئے ہیں ان پر عمل کرے۔
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ٹیلیفون پر گفتگو میں کسی بھی نئے ایٹمی معاہدے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدہ ایک واضح دائرہ کار میں ایران اور دنیا کی چھے بڑی طاقتوں کی طویل المدت کوششوں کا نتیجہ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی توثیق شدہ ایک دستاویز ہے جس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پابندیوں کی بحالی سے اور اس معاہدے پر کاربند ہوئے بغیر ایٹمی معاہدے کو جاری اور اسے قانونی طور پر مقبول نہیں بنایا جا سکتا اور اس بین الاقوامی معاہدے کو تحفظ فراہم کئے جانے کا واحد طریقہ امریکہ کی غیر قانونی و غیر انسانی پابندیوں کا خاتمہ ہے۔
صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران کی حکومت پارلیمنٹ کی جانب سے کئے گئے فیصلے کے تحت پابندیوں کے جاری رہنے اور مقابل فریق کی جانب سے ایٹمی معاہدے پر عمل نہ کئے جانے کی صورت میں اپنے وعدوں پر عمل درآمد کو روک دینے پر مجبور ہے، کہا کہ اگر پابندیاں اٹھالی جاتی ہیں تو ایٹمی معاہدے کے دائرے میں کئے جانے والے تمام وعدوں پر ہم بھی عمل کرنے کے لئے تیار ہیں۔
صدر ایران نے علاقے میں اغیار کی موجودگی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران اور اسی طرح بڑھتی ہوئی دہشت گردی کو ماضی سے مستقبل تک کے لئے بڑی مشکلات سے تعبیر کیا اور اسی طرح علاقے میں امن و استحکام کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور امن و استحکام کے قیام جیسے مقصد کا حصول تمام ملکوں کے تعاون سے ہی ممکن ہے۔
صدر مملکت نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز منجملہ علاقے میں امن و استحکام کے تحفظ کے لئے ہرمز امن منصوبے کا ذکر اور یمن کے مسائل کے حل اور اس ملک میں انسانی المیہ ختم کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ علاقے کی سطح پر مذاکرات اور کوششوں اور اپنائے جانے والے طریقوں سے علاقے کی تمام مشکلات و مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے اور یہ علاقے کے ممالک ہی ہیں جو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکتے ہیں اور ان ہی کو چاہئے کہ مسائل و مشکلات کو حل کرنے کے لئے میدان عمل میں آئیں۔
صدر روحانی نے اسی طرح ایران اور جرمنی کے تعلقات کی تاریخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مختلف شعبوں خاص طور سے اقتصادی و تجارتی شعبوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیئے جانے کی کوششوں پر زوردیا اور اس سلسلے میں تمام توانائیوں کو بروئے کار لانے پر بھی تاکید کی۔
صدر مملکت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل و مشکلات اور یورپ میں نئی قسم کے کورونا کے پھیلاؤ کا ذکر کرتے ہوئے اس وبائی بیماری کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون پر بھی زور دیا۔
اس ٹیلیفونی گفتگو میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے بھی ایک بین الاقوامی معاہدے کی حیثیت سے ایٹمی معاہدے کے تحفظ کی ضرورت پر تاکید کی اور مذاکرات کے ذریعے اختلافی مسائل کے حل نیز دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور اسی طرح علاقے میں امن و استحکام کے تحفظ کے لئے تمام ملکوں کے تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔