Feb ۲۱, ۲۰۲۱ ۲۰:۰۹ Asia/Tehran
  • پابندیوں کے خاتمے کے بغیر ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی بے معنی ہوگی

ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے ایک بار پھر کہا ہے کہ پابندیوں کے خاتمے کے بغیر ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی بے معنی ہوگی۔

قومی ٹیلی ویژن کے پروگرام نگاہ یک میں گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ آئی ای اے کی پندرہ رپورٹیں ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی مکمل پاسداری کیے جانے کی تصدیق کرتی ہیں لہذا کوئی بھی اس حوالے سے ایران کی نیک نیتی پر انگلی نہیں اٹھا سکتا۔
سید عباس عراقچی نے ایران کے ایٹمی اقدامات کے حوالے سے یورپی ملکوں کے اس دعوے کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا کہ تہران نے سفارت کاری کے عمل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپ اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ ایران کے بارے میں اس طرح کا دعوی بھی کرسکے۔
سید عباس عراقچی نے واضح کیا کہ اگر آج ایٹمی معاہدہ باقی ہے اور اس میں دم خم ہے تو وہ ایران کی حکمت عملی کی بدولت ہے اور یورپ نے سلامتی کونسل میں امریکہ کے اسنیپ بیک کی محالفت کے سوا ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
انہوں نے ایک بار پھر تہران کے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا کہ ایٹمی معاہدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتیس میں ایران کو اس بات کا حق دیا گیا ہے کہ معاہدے کی کسی ایک یا تمام فریقوں کی جانب سے وعدے پورے نہ ہونے کی صورت میں وہ بھی معاہدے پر عملدرآمد روک سکتا ہے۔
ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار نے واضح کیا ہے کہ پابندیوں کے خاتمے کی صورت میں تہران ایٹمی معاہدے کی پہلے والی صورت پر واپس لوٹ جائے گا۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کی رو سے تئیس فروری کو ایران، عالمی معائنہ کاری کو محدود کردے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد یہ نہیں ہے کہ ایران تئیس فروروی کو ایٹمی معاہدے سے الگ ہوجائے گا یا ایٹمی معائنہ کاروں کو ملک سے نکال دیا جائے گا۔
ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار نے ایک بار پھر واضح کیا کہ پابندیوں کے خاتمے کے بغیر ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی بے معنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایران سمجھتا ہے کہ امریکہ اس وقت ایٹمی معاہدے کا دوبارہ رکن بن سکتا ہے اور چار جمع ایک پانچ جمع ایک میں تبدیل ہوسکتا ہے جب واشنگٹن تہران کے خلاف عائد  کی جانے والی پابندیاں عملی طور پر ختم کرے گا۔ اور ہم بھی ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی سے پہلی والی پوزیشن پر واپس لوٹ جائیں گے۔
 

ٹیگس