ایران نے سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں قابل فخر ترقی کی ہے، صدر حسن روحانی
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ملکی ترقی و پیشرفت اور اس میدان میں خود کفالت کو قابل فخر قرار دیا ہے۔ دوسری جانب ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے کہا ہے کہ اراک کا ترقی یافتہ ایٹمی ری ایکٹر کولڈ ٹیسٹ کے لیے آمادہ ہے-
جمعرات کو ویڈیو لینک کے ذریعے پانچ سائنسی اور ٹیکنالوجی منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ یہ بات تمام ایرانیوں کے لیے بے انتہا فخر کا باعث ہے کہ آج ہمارا ملک سائنس و ٹیکنالوجی کے لحاظ سے خود کفیل ہونے کی دہلیز پر پہنچ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج جن منصوبوں کا افتتاح کیا جارہا ہے وہ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور ایران کو بہت سے میدانوں میں خودکفیل اور درجنوں اقسام کی اشیا کی درآمدات سے بے نیاز کردیں گے۔
صدر ایران نے کہا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاریخ کے تمام جلادوں کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر ایرانی عوام کے خلاف غیر معمولی اور بھر پور اقتصادی جنگ شروع کی تھی، جسے ناکام بنادیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی باغی اور قانون شکن حکومت نے کورونا کے پھیلاؤ کا بھی خیال نہیں کیا، نہ پابندیوں میں کمی کی اور نہ ہی کووڈ کے مقابلے کے لیے ضروری دواؤں اور میڈیکل آلات کی خریداری میں سہولتیں دی گئیں۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ حتی ایران کو عالمی ادارہ صحت کے توسط سے کواکس کورونا ویکسین کی خریداری کی غرض سے مالی لین دین میں بھی لاتعداد مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ آج امریکی عہدیدار صراحت کے ساتھ اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ ٹرمپ نے غلطی کی تھی اور یہ کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی ناکام ہوگئی ہے۔
صدر ایران نے یہ بات زور دے کر کہی کہ آج دنیا بھی اس بات کی معترف ہے کہ ایرانی عوام کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی اپنے اہداف پورے نہیں کرسکی ہے۔
دوسری جانب ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے کہا ہے کہ اراک کا ترقی یافتہ ایٹمی ری ایکٹر کولڈ ٹیسٹ کے لیے آمادہ ہے۔
مقامی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی کا کہنا تھا کہ اراک کے ترقی یافتہ ایٹمی ری ایکٹر کا کولڈ ٹیسٹ بہت جلد انجام دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی نے پابندیوں کے خاتمے کے اسٹریٹیجک قانون کی منظوری کے فورا بعد، اس پر عملدرآمد کے لیے لازمی اقدامات کی انجام دہی کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔
بہروز کمالوندی نے بتایا کہ پارلیمنٹ کے ذریعے اسٹریٹیجک ایکشن لا کی منظوری کے فورا بعد ہی بیس فی صد یورینیم افزودہ بنانے کا کام اور دیگر اقدامات شروع کردئے گئے اور ہم اب تک پچپن کلو گرام بیس فی صد افزودہ یورینیم تیار کر چکے ہیں۔
بہروز کمالوندی کا کہنا تھا کہ یورینیم افزودگی کی رفتار میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ہم ایٹمی معاہدے سے پہلے کے مقابلے میں تیس فی صد زیادہ گنجائش کے ساتھ بیس فیصد افزودہ یورینیم بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ایران ساڑھے سولہ ہزار یونٹ کے حساب سے بیس فی صد افزودہ یورینیم تیار کر رہا ہے جبکہ ایٹمی معاہدے سے قبل یہ گنجائش بارہ ہزار یونٹ تھی۔