ویانا میں ایران اور گروپ چار جمع ایک کے درمیان مذاکرات
ویانا میں ایران اور گروپ چار جمع ایک کے درمیان مذاکرات جمعے کو بھی جاری ہیں اور طے پایا ہے کہ دو طرفہ طور اور کثیر جانبہ سطح پر تکنیکی مسائل پر مذاکرات کئے جائیں گے۔
ویانا میں ایران اور چار جمع ایک گروپ یعنی برطانیہ، فرانس، روس، چین اور جرمنی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے وفد کے درمیان مذاکرات بدستور جاری ہیں جبکہ جمعے کے روز دوطرفہ اور چند جانبہ سطح پر تکنیکی مسائل پر مذاکرات کئے جائیں گے۔
جمعرات کو بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے تشکیل پانے والے اجلاس کے بعد طے پایا ہے کہ پابندیوں کے خاتمے اور جوہری مسائل سے متعلق ماہرین کی سطح پر مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا اور پھر دونوں گروپ کے مذاکرات کے نتائج سے مشترکہ کمیشن کو باخبر کیا جائے گا۔
دوسری جانب ایران کے نائـب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے ویانا میں روس و چین کے وفود کے سربراہوں اور یورپی یونین کے خارجہ امور کے نائـب سربراہ انریکہ مورا سے گفتگو کی ہے۔
نائب ایرانی وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے ایران میں یورینیم کی ساٹھ فیصد افزودگی کا عمل شروع کئے جانے کے بارے میں کہا ہے کہ ایران کی جانب سے یہ اقدام ایٹمی معاہدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتیس کے مطابق کیا گیا جس کا مقصد طبی شعبے میں ملک کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔
انھوں نے نطنز کے ایٹمی مرکز میں پیش آنے والے دہشت گردانہ اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حادثہ ایسا نہیں ہے کہ جس کو آسانی سے نظرانداز کیا جا سکے۔
ایران کے نائـب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے کہا کہ تہران کو امید ہے کہ مقابل فریق نطنز کے ایٹمی مرکز میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کریں گے اور ایران کی یہ توقع منطقی ہونے کے ساتھ ساتھ برحق ہے۔انہوں نے کہا کہ روس اور چین کو چھوڑ کر تینوں یورپی ملکوں نے نہ صرف اس اقدام کی مذمت نہیں کی بلکہ ان یورپی ملکوں نے ایران کے خلاف پابندیوں میں اضافہ بھی کر دیا جس کی بنا پر یورپی ملکوں کی نیک نیتی پر سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
اسی اثنا میں ایران کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ ویانا میں ایران اور گروپ چار جمع ایک کے درمیان مذاکرات ہوئے ہیں اور امریکہ کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ طور پر کسی بھی طرح کے مذاکرات نہیں ہوئے ہیں۔