ویانا مذاکرات میں اچھی پیشرفت ہوئی ہے : ایرانی نائب وزیرخارجہ
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے ویانا میں ایٹمی سمجھوتے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے اختتام پر کہا ہے مذاکرات میں اچھی پیشرفت ہوئی ہے-
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے ہمارے نمائندے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ویانا میں ہونے والے مذاکرات کا چوتھا دور دو ہفتوں کے بعد اختتام پذیر ہوگیا اور اس میں تمام موضوعات پر تفصیلی گفتگو ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں اچھی پیشرفت ہوئی ہے تاہم یہ نہیں کہا جاسکتا کہ کام مکمل ہوگیا ہے۔
ایران کے نائب وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ سمجھوتے کا ڈھانچا اور دائرہ طے پا چکا ہے تاہم کلیدی موضوعات پر بدستور اختلاف موجود ہے اور اس کے سلسلے میں کوئی اتفاق رائے حاصل نہیں ہو سکا ہے اور اسی بنا پر مذاکرات میں موجود وفود نے مذاکرات میں چند روز کا وقفہ دینے اور صلاح و مشورے کے لئے اپنے ملکوں میں واپس جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مذاکرات میں شامل فریق ، پابندیوں کی منسوخی اور ایٹمی موضوع پر کام کررہے ہیں کہا کہ ایران کا موقف پوری طرح واضح ہے اور وہ یہ کہ پہلے امریکہ تمام پابندیاں منسوخ کرے اور ایران ، امریکی پابندیوں کی منسوخی کی سچائی پرکھنے کے بعد ایٹمی سمجھوتے پر پوری طرح عمل درآمد شروع کردے گا۔
ایرانی وفد کے سربراہ نے آخر میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ مذاکرات کا اگلا دور ویانا میں ہی آئندہ ہفتے پھر شروع ہوگا کہا کہ امید ہے آئندہ ہفتے بہترطور پر مذاکرات انجام پائیں گے۔
اس درمیان یورپی ٹرائیکا نے کہا ہے کہ ایٹمی مذاکرات کی کامیابی کی ضمانت نہیں ہے یورپی ٹرائیکا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ ایران آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو ایٹمی تنصیبات کا معائنہ کرنے کی اجازت دوبارہ دے -
ایران پہلے ہی واضح کرچکا ہے کہ جب تک پابندیاں ختم نہیں ہوجاتیں اس وقت تک اب کوئی بھی نرمی نہیں دکھائی جائے گی-
امریکہ کے سابق صدر ٹرمپ کے دور میں واشنگٹن ، ایٹمی سمجھوتے سے یکطرفہ طور پر باہر نکل گیا تھا اور ایران کے عوام کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے لئے اقتصادی دہشتگردی شروع کردی تھی ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی تاکید ہے کہ تہران اسی وقت ایٹمی سمجھوتے پر مکمل عمل درآمد شروع کرے گا جب امریکہ ، صرف زبانی یا کاغذ پر نہیں بلکہ عملی طور پر تمام پابندیوں کو منسوخ کرے اور ایران اس منسوخی کی سچائی کو پرکھ بھی لے ۔
درایں اثنا ایران کی پارلیمنٹ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے ترجمان ابوالفضل عموئی نے ایران پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہ پارلیمنٹ، ویانا میں طے پانے والے کس طرح کے سمجھوتے کی تصدیق کرے گی کہا ہے کہ تمام پابندیوں کی منسوخی کے لئے اسٹریٹیجک اقدام کے قانون کے دائرے میں پارلیمنٹ کے موقف کا اعلان کیا جا چکا ہے اور وہ موقف تمام پابندیوں کا خاتمہ اور اس کی جانچ پرکھ ہے اور ایران پابندیوں کی منسوخی کی حقیقت پرکھنے کے بعد ہی ایٹمی سمجھوتے میں واپسی کے لئے اقدام کرے گا۔