ترجمان وزارت خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ
قرارداد بائیس اکتیس میں ایران کا میزائل پروگرام شامل نہیں/ جی سیون فضول باتیں کر کے اپنا اعتبار خراب نہ کرے/ امریکہ کو اپنے عمل کے لئے ضمانت فراہم کرنا ہوگی
اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس اس کے میزائلی پروگرام کو محدود نہیں کرتی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ایران کے میزائلی پروگرام کے خلاف جی سیون کے سربراہی اجلاس کے اعلامیے کے بارے میں کہا کہ ایران کا میزائل پروگرام بیلسٹک یا ایٹمی وار ہیڈز کے لئے ڈیزائن ہی نہیں کیا گیا ہے اور بیلسٹک یا ایٹمی وارہیڈز کے حامل میزائل، ایران کے میزائل پروگرام کا حصہ ہی نہیں ہیں۔
پیر کو اپنی ہفتے وار پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ اس طرح کی غیر حقیقی اور جھوٹی باتوں سے جی سیون ممالک کا اعتبار ختم ہوجائے گا بنا برایں بہتر ہے کہ اس گروہ کے رکن ممالک اس طرح کے جھوٹے پروپیگنڈوں کے بجائے ایٹمی سمجھوتے سے متعلق اپنے وعدوں پرعمل کریں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا سمجھوتہ تکنیکی امور کے بارے میں ہے اور ایرانی پارلیمنٹ میں منظور شدہ بل پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد سے ہم نے سیف گارڈ سے ہٹ کر کسی کو ایٹمی تنصیبات تک رسائی نہیں دی اور اب ہمیں ایک مہینے میں نتیجے تک پہنچنے کی امید ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بدگمانی نہیں ہے اور اگر کسی نتیجے تک نہ بھی پہنچے تو بھی موجودہ صورت حال کو جاری رکھنا اور کیمروں کو ہٹانا یا نہ ہٹانا ایسا فیصلہ ہے جو ملک کے اندر کیا جائے گا۔
ترجمان وزارت خارجہ خطیب زادہ نے واضح کیا کہ امریکیوں کو ایسی ضمانت فراہم کرنا پڑے گی جس سے ٹرمپ کے دور جیسے حالات دوبارہ پیدا نہ ہوں کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں اس موضوع پر بھی بات کی جارہی ہے کہ امریکہ کس طرح معاہدے پر عمل کرے گا اور ایران کو ہونے والے نقصان کی تلافی کیونکر کی جائے گی۔
خطیب زادہ نے کہا کہ مذاکرات میں کسی طرح کا تعطل نہیں ہے اور وہ آگے کی جانب بڑھ رہے ہیں اور تمام فریق پوری سنجیدگی سے مذاکرات کر رہے ہیں اور اسی طرح ایک سمجھوتے تک پہنچا جا سکتا ہے۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران کے صدارتی انتخابات سے ویانا مذاکرات کے متاثر ہونے کے بارے میں کہا کہ ویانا میں جو ہو رہا ہے اس کا انتخابات اور ملک کے اندر جاری سیاسی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ان موضوعات کے سلسلے میں سیاسی فیصلے دارالحکومتوں کے اندر ہونے چاہئیں اور اگر کوئی فیصلہ ہوتا ہے تو ایٹمی سمجھوتے میں واپسی ممکن ہے۔
ایران کے ترجمان وزارت خارجہ نے بتایا کہ بیرونی ممالک میں پینتیس لاکھ ایرانی رائے دہندگان موجود ہیں اور وزارت خارجہ بیرون ملک انتخابات کے انعقاد کے لئے تیار ہے تاہم کینیڈا کی حکومت نے اپنے ملک میں ایران کے صدارتی انتخابات کے انعقاد میں تعاون نہیں کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی چوبیس ریاستوں میں ووٹنگ کرانے کا انتظام کیا گیا ہے اور حکومت ایران نے سرحدی پوائنٹ پر کینیڈا میں مقیم ایرانیوں کے لئے ووٹنگ کی زمین ہموار کرنے کی کوشش کی ہے۔