ایٹمی معاہدے میں واپسی کا فیصلہ ایران کو نہیں امریکہ کو کرنا ہے: خطیب زادہ
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ تہران کبھی بھی جوہری معاہدے سے علیحدہ نہیں ہوا تھا کہ جو اب اس میں واپس آئے۔
امریکی اور فرانسیسی وزرائے خارجہ کے تازہ بیانات کا جواب دیتے ہوئے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے کا کہنا تھا کہ یہ امریکہ ہے، جسے غیر قانونی پابندیاں ختم اور اپنے حتمی وعدوں پر عملدآمد کر کے، ایٹمی معاہدے میں واپسی کا فیصلہ کرنا ہے۔
امریکی اور فرانسیسی وزرائے خارجہ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے میں ایران کی واپسی کے منتظر ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ امریکہ اور یورپ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے سے پسپائی کا فیصلہ اس وقت کیا تھا جب اس معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بعد ایرانی عوام کے خلاف غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیاں دوبارہ عائد کی گئیں اور یورپ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا رہا۔انہوں نے کہا کہ امریکی علیحدگی اور یورپ کی عہدشکنی کے باجود، ایران ایک عرصے تک ایٹمی معاہدے پر اکیلے ہی عمل کرتا رہا ہے اور اس نے اس معاہدے کو تاحال باقی رکھا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ویانا مذاکرات کے دوران بھی ہم نے کئی بار واضح کیا ہے کہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے کو درہم برہم کیا ہے اور اپنے غیر قانونی اقدامات کے ذریعے اس پر عملدرآمد کو ناممکن بنا دیا ہے۔
سعید خطیب زادے نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ویانا مذاکرات کے آغاز سے لیکر آج تک تہران کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ہم امریکی پابندیوں کے خاتمےاور اس کی صداقت کی جانچ پڑتال کے بعد ہی ایٹمی معاہدے میں تعطل کو ختم اور اس پر دوبارہ عملدرآمد شروع کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ فیصلہ ایران کو نہیں بلکہ معاہدے کے دوسرے فریقوں کو کرنا ہے۔