ایران کے مسافر بردار طیارے پر حملے کا امریکہ جواب دے: صدر روحانی
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے تاکید کی ہے کہ امریکہ کو ایران کے مسافر بردار طیارے کو میزائل حملے کا نشانہ بنانے جیسے وحشیانہ جرم کا بہرحال جواب دینا ہو گا۔
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بارہ تیر مطابق تین جولائی دو ہزار اکیس کو خلیج فارس میں ایران کے ایک مسافر طیارے پر امریکہ کے وحشیانہ میزائل حملے میں شہید ہونے والے مسافروں کی برسی کے موقع پر کہا کہ امریکہ نے اب تک اپنے اس وحشیانہ جرم پر ایران کی حکومت اور عوام سے معافی تک نہیں مانگی ہے۔
صدر ملکت نے کہا کہ یہی نہیں بلکہ حکومت امریکہ نے ایران کے مسافر بردار طیارے کو میزائل حملے کا نشانہ بنانے والے امریکی بحری بیڑے کے کمانڈر کو تمغہ شجاعت سے بھی نوازا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت امریکہ کو اپنے اس مجرمانہ اقدام کا جواب دینا ہو گا۔
یاد رہے کہ تین جولائی انیس سو اٹھاسی کو خلیج فارس میں ایران کے مسافر طیارے پر امریکا کے میزائل حملے میں دوسو نوے مسافر شہید ہوگئے تھے۔
سنیچر کو امریکا کے اس وحشیانہ حملے کا نشانہ بننے والے مسافروں کی جائے شہادت پر پھول نچھاور کرکے شہیدوں کو یاد گیا اور امریکہ کے جنگی جرائم اور انسانیت سوز اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کیی گئی۔
تین جولائی انیس سو اٹھارسی کو ایران کے ایک مسافر طیارے نے بندر عباس سے دبئی کے لیے پرواز بھری تھی اور اپنے راستے پر آگے بڑھ رہا تھا کہ خلیج فارس میں امریکی بحری بیڑے یوایس ایس ونسنس سے داغے جانے والے دو میزائیلوں کا نشانہ بن کر تباہ ہو گیا تھا۔ امریکہ کے اس وحشیانہ حملے میں طیارے میں سوار تمام دو سو نوے مسافر اور عملے کے افراد شہید ہوگئے تھے۔ جن میں چھیاسٹھ بچے اور ترپن خواتین اور چھیالیس غیر ملکی شہری شامل تھے۔
امریکا نے اس مسافر طیارے کو میزائلوں کا نشانہ بنا کر اپنے گھناونے جرائم کی طویل فہرست میں ایک اور وحشیانہ جرم کا اضافہ کیا تھا۔ایرانی مسافر طیارے کو تباہ کرنے کے بعد امریکی حکام نے انتہائی متضاد بیانات دیے اور اس انسانیت سوز اقدام کو انسانی غلطی قرار دینے کی بھر پور کوشش کی لیکن ونسنس بحری بیڑے کے جدید ترین ریڈار اور کمپیوٹر سسٹم سے لیس ہونے اور پرواز کرنے والے ہوائی جہاز کے اسٹیٹس کے پیش نظر اس بات میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی کہ امریکہ کا یہ اقدام مکمل طور پر دانستہ، دشمنانہ اور دہشتگردانہ تھا۔