ترجمان وزارت خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ
حکومت کی تبدیلی سے ایٹمی پالیسی نہیں بدلے گی، ویانا مذاکرات کی کامیابی مقابل فریق کے سخت فیصلے پر منحصر ہے: خطیب زادہ
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے حکومت کی تبدیلی سے، ایٹمی معاہدے کے بارے میں تہران کے موقف میں کوئی تبدیل نہیں آئے گی۔
منگل کے روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے مغربی ملکوں کے اس موقف کو مسترد کر دیا کہ ایٹمی معاہدے کی بحالی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ایران میں نئی حکومت کی تشکیل کا انتظار کرنا ہوگا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ پابندیوں کا خاتمہ ایٹمی معاہدے کے حوالے سے تہران کے اصولی موقف کا حصہ ہے اور نئی حکومت کی تشکیل سے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
سعید خطیب زادے نے ویانا میں ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے بارے میں کہا کہ معاہدے کی بحالی کے کسی بھی سمجھوتے کا دارو مدار فریق مقابل میں سخت فیصلوں کے لیے پائے جانے والے سیاسی عزم پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی کوشش یہ ہے کہ جلد از جلد کسی نتیجے تک پہنچا جائے اور ایرانی عوام کے خلاف پابندیوں کا خاتمہ ہو سکے لیکن ہم مذاکرات کو تھکا دینے والے طولانی فیز میں داخل ہونے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔
دوسری جانب قومی سلامتی اور امور خارجہ کے پارلیمانی کمیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ پابندیوں کے خاتمے کے اسٹریٹیجک قانون اور اسی طرح ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان سمجھوتہ ختم ہونے کے بعد، ایٹمی مراکز میں نصب کیمروں سے حاصل ہونے والی معلومات اب عالمی ایجنسی کے حوالے نہیں کی جائیں گی۔ محمود عباس زادہ مشکینی نے آئی اے ای کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے مجوزہ دورہ تہران کا ذکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر عالمی ایجنسی کے عہدیدار، ادارے کے پروٹوکول اور معیاروں کے بارے میں اعلی سطح کی معلومات حاصل کرنے کی غرض سے ایران آرہے ہیں تو انہیں جان لینا چاہیے کہ یورپی ملکوں کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی پابندی نہ کرنے کی بنا پر، کسی بھی قسم کی معلومات ان کے حوالے نہیں کی جائیں گی۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے رواں سال فروری میں پابندیوں کے خاتمے کے اسٹریٹیجک قانون کی شق نمبر چھے کے تحت، اپنی ایٹمی سرگرمیوں پر آئی اے ای اے کی نگرانی کو محدود اور ایڈیشنل پروٹوکول پر رضاکارانہ عملدرآمد روک دیا تھا۔
ایران اور آئی اے ای اے نے ایڈیشنل پروٹوکول پر عملدرآمد روکے جانے سے قبل ایک عارضی سمجھوتہ کیا تھا کہ جس کے تحت ایٹمی تنصیبات کی نگرانی کے لیے نصب کیمروں سے حاصل ہونے والی معلومات تین ماہ کے لیے محفوظ رکھی جائیں گی۔ سمھجھوتے کے تحت طے پایا تھا کہ ایٹمی معاہدے کی بحالی کی صورت میں یہ معلومات آئی اے ای اے کو فراہم کی جائیں گی بصورت دیگر انہیں ضائع کر دیا جائے گا۔
بعد ازاں ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے ویانا میں جاری مذاکرات میں پیشرفت کو دیکھتے ہوئے ایران نے اپنی نیک نیتی کا ثبوت دیا اور ویجلنس ڈیٹا محفوظ رکھنے کی مدت میں چوبیس مئی سے مزید ایک ماہ کی توسیع کر دی تھی جو اب ختم ہو چکی ہے۔