عہدۂ صدارت ملنے کے بعد سید ابراہیم رئیسی کا اہم خطاب، ملک کے مسائل اندرونی وسائل اور قومی توانائیوں کے سہارے قابل حل ہیں
ایران کے نو منتخب صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی جانب سے الیکشن میں کامیابی کی توثیق اور ملک کا تیرہواں صدر منصوب کئے جانے کے بعد عوام کی موجودہ مشکلات کے حل اور حالات کی تبدیلی کو اپنی حکومت کی بنیادی ترجیحات میں قرار دیا ہے۔
منگل کو تیرہویں صدر کی حیثیت سے اپنی تقرری اور توثیق کے بعد خطاب کرتے ہوئے نئے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ اس سرزمین پر اسلامی جمہوریت کا تابناک سورج آج سے چالیس سال قبل عظیم المرتبت قائد امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی ولولہ انگیز قیادت میں اور اس فرض شناس اور عظیم قوم کے عزم و ہمت کے نتیجے میں طلوع ہوا تھا۔
ایران کے نو منتخب صدر نے کہا کہ پچھلے چالیس برس کے دوران ایرانی حکام اور عہدیداروں نے اسلامی جمہوریت کی پائداری کے لیے بے پناہ کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چالیس برس کے دوران جب بھی امام خمینی (رح) اور قائد انقلاب اسلامی کی ہدایات اور نظام ولایت کے اصول و اقدار پر توجہ دی گئی ملک نے ترقی ، طاقت اور پیشرفت حاصل کی ہے۔
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران نے دنیا کے سامنے حکمرانی کا جو نیا ماڈل پیش کیا ہے اس میں، دنیا کے ساتھ دین، علم کے ساتھ اخلاق، انصاف کے ساتھ ترقی اور رفاہ و آسائش کے ساتھ عزت و سربلندی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ خسارہ، اسٹاک مارکیٹ کا استحکام، مہنگائی اور افراط زر پر قابو پانا، کورونا کے مسائل اور بہت سی دوسری مشکلات کے حل کے لیے منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔
ڈاکٹر سید ابراہیم ریئسی کا کہنا تھا کہ وہ پابندیوں کے خاتمے کی کوشش جاری رکھیں گے تاہم عوام کی مشکلات کو بیرونی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات سے ہرگز نتھی نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انکی حکومت ملکی مسائل کو حل کرنے کے لئے قومی و ملکی توانائیوں اور صلاحیتوں پر یقین رکھتی ہے اور ہم اس نعرے کے قائل ہیں کہ ’’ہم کر سکتے ہیں‘‘۔
ایران کے نو منتخب صدر کا کہنا تھا کہ میری خواہش تھی کہ عہدۂ صدارت کا حکم تقرری لینے کے بعد میں قائد انقلاب کے ہاتھ کا بوسہ لوں مگر عالمی وبا کورونا کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث یہ توفیق میرے شامل حال نہیں ہوئی۔
قابل ذکر ہے کہ ایران کے تیرہویں صدر کی تقریب توثیق و تقرری منگل کی صبح تہران کے حسینیہ امام خمینی میں منعقد ہوئی جس میں قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عوامی رائے کی توثیق کرتے ہوئے سید ابراہیم رئیسی کو آئندہ چار برس کے لیے ملک کا باضابطہ صدر مقرر کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے جاری کیے جانے والے حکم تقرری کا متن ان کے دفتر کے چیف آف اسٹاف حجت الاسلام محمدی گلپائگانی نے پڑھ کر سنایا۔
آیت العظمی سید علی خامنہ ای کے جاری کردہ حکم تقرری میں، حالیہ انتخابات میں عوام کی معنیٰ خیز اور عزت آفریں مشارکت نیز ایک متقی پرھیزگار اور درخشاں انتظامی صلاحتیوں کی مالک عوامی شخصیت کے انتخاب کو، انقلاب کے نورانی راستے، یعنی انصاف، ترقی اور آزادی کی راہ کو طے کرنے کی غرض سے قوم کے عزم راسخ کا آئینہ دار قرار دیا گیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے حکم نامے میں تمام شعبوں میں برق رفتار ترقی کے لیے ملکی آمادگی کا ذکر کرتے ہوئے، پیداوار میں اضافے کے درمیان حائل رکاوٹوں کو دور کرنے، قومی کرنسی کو مضبوط بنانے، پسماندہ اور متوسط طبقے کو سہارا دینے اور ملک کو شایان شان مقام پر پہنچانے کے لیے تیزی سے آگے بڑھنے کی ضرورپ زور دیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے جاری کردہ حکم تقرری میں آیا ہے، ’جحت الاسلام جناب سید ابراہیم رئیسی کی توثیق اور انہیں اسلامی جمہوریہ ایران کا صدر منصوب کرتا ہوں اور خدا سے ان کی ان کے ساتھیوں کی کامیابی کا طلب گار ہوں‘۔
قائد انقلاب نے یاد دہانی کرائی ہے کہ عوامی مینڈیٹ اور میری تائید اس وقت تک معتبر رہے گی جب تک وہ (منتخب صدر) اسلام اور انقلاب کے سیدھے راستے پر گامزن رہیں گے اور خدا کے فضل سے ایسا ہی ہوگا۔