Sep ۰۹, ۲۰۲۱ ۱۵:۲۸ Asia/Tehran
  • ایران ہمیشہ ایٹمی معاہدے پر کاربند رہا، ایرانی مندوب کاظم غریب آبادی

آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل مندوب نے ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی کی حالیہ رپورٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری معاہدے پر عمل کرنے کے اعتبار سے اسلامی جمہوریہ ایران ایک شفاف ترین ملک رہا ہے۔

ویانا میں بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری سرگرمیوں میں کوئی شبہہ یا ابہام نہیں پایا جاتا اور نہ ہی ایران کے ایٹمی پروگرام میں کوئی ایسی بات پائی جاتی ہے کہ جس کی بنیاد پر یہ کہا جاسکے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کی خلا ف ورزی کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی اے ای اے نے سب سے زیادہ ایران کی ایٹمی تنصیبات کا معائنہ کیا ہے اور ایران کی جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھی ہے۔ایرانی مندوب کاظم غریب آبادی نے کہا کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیاں مکمل شفاف اور این پی ٹی کے تحت نیز آئی اے ای اے کے سیف گارڈ سسٹم کے مطابق رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ مغربی ممالک ایٹمی معاہدے پر ایران کے عمل درآمد کے مقابلے میں اپنے وعدوں پر عمل نہیں کرپائے ہیں اور اب تک ایران کے خلاف پابندیاں نہیں ہٹائی گئی ہیں اس لئے ایران کی قانونی ایٹمی سرگرمیوں پر مختلف بہانوں سے انگلی اٹھائے جانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

 ایجنسی میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ کسی بھی رپورٹ میں اس دعوے کو ثابت نہیں کیا جاسکتا کہ ایران نے کسی قانون اور ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے اور یا ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں خلاف ورزی کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ بات قابل افسوس ہے کہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی جانب سے سیاسی رویہ اختیار کیا گیا اور اس نے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ یہ عالمی ادارہ آزادانہ طور پر رپورٹ تیار کرنے اور غیر جانبدارانہ طریقے سے اپنے فیصلے سنانے پر قادر نہیں ہے اور نہ ہی یہ عالمی ادارہ اپنی  خود مختاری کا تحفظ کر سکا ہے۔

واضح رہے کہ آئی اے ای اے کے سربراہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ ایران میں ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی سرگرمیاں کمزور پڑتی جا رہی ہیں۔ایران نے آٹھ مئی دو ہزار اٹھارہ کو امریکہ کی جانب سے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اور امریکہ کی جانب سے  تہران کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کے اعلان کے بعد ایٹمی معاہدے کو تحفظ فراہم کرنے کے اس اعتبار سے بہت کوشش کی کہ اس بین الاقوامی معاہدے کے دیگر فریق ممالک اپنے وعدوں اور معاہدے پر عمل کریں مگر یورپی ممالک نے اپنے کسی وعدے پر عمل نہیں کیا اور وہ صرف باتیں کرتے رہے۔ ایسی صورت حال میں ایران کی اعلی  قومی سلامتی  کونسل نے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے ٹھیک ایک سال بعد یعنی آٹھ مئی دو ہزار انیس کو اس معاہدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتیس کی بنیاد پر اپنے وعدوں پر عمل کرنا بتدریج بند کر دیا تاکہ ایٹمی معاہدے میں کئے جانے والے وعدوں اور ایران کے حقوق کے درمیان توازن برقرار ہو سکے۔ایران نے تئیس فروری دو ہزار اکیس کو ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے رضاکارانہ وعدوں منجملہ ایران کے خلاف پابندیوں کا خاتمہ کرانے کے لئے ایڈیشنل پروٹوکول پر عمل کرنا بھی بند کر دیا تاکہ ایرانی قوم کے حقوق کا تحفظ کیا جاسکے۔

ٹیگس