Sep ۲۵, ۲۰۲۱ ۱۶:۳۳ Asia/Tehran
  • ایران کے ایٹمی پروگرام میں پیشرفت کے بارے میں تشویش بےبنیاد ہے، تہران کو معاہدے میں امریکی واپسی پر اطمینان نہیں: امیرعبدالہیان

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں تشویش بے بنیاد ہے۔

وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے سنیچر کو نیویارک میں ایک انٹرویو میں ایران کو جلد سے جلد مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے یورپی فریقوں کے اصرار کے بارے میں کہا کہ یورپی فریقوں کا کہنا ہے کہ ہم نے جو بعض جوابی اقدامات کئے ہیں انہیں وہ ایٹمی سمجھوتے میں ہمارے عہد و پیمان کے منافی خیال کرتے ہیں۔

امیرعبداللہیان نے مزید کہا کہ ایٹمی پروگرام میں ایران کی پیشرفت سے یورپی فریق کی بے بنیاد تشویش اور مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے لئے ان کی عجلت کی وجہ یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ممکن ہے ہم ایٹمی پیشرفت میں ایسے مرحلے میں داخل ہوجائیں جو ان کی نظر میں تشویشناک ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے نیویارک میں اپنی موجودگی کے دوران یورپی حکام سے اپنی ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یورپی حکام سے واضح لفظوں میں کھل کر کہہ دیا گیا ہے کہ ہمارے پاس ایٹمی اسلحے کے حرام ہونے کا شرعی فتوی موجود ہے۔

وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم نے یورپی فریقوں پر واضح کر دیا ہے کہ ہم پرامن ایٹمی پروگرام کی بات کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایران نے ثابت کردیا ہے کہ اس کے ایٹمی پروگرام میں پر امن اہداف سے کسی طرح کا انحراف نہیں ہے اور ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کی رپورٹیں بھی اس کی تصدیق کرتی ہیں۔

امیرعبداللہیان نے کہا کہ پہلی فرصت میں ویانا مذاکرات شروع کردیئے جائیں گے لیکن ہم نے یورپی فریقوں پر واضح کردیا ہے کہ مذاکرات برائے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور ہم ایسے مذاکرات چاہتے ہیں جن کے واضح نتائج سامنے آ‏ئیں۔

ایران کے وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم نے ان سے کہہ دیا ہے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور حقیقی وعملی طور پر ایران پر اپنی نیک نیتی ثابت کریں کہ وہ اپنے عہد و پیمان اور وعدوں پر عمل کرنے کا عزم رکھتے ہیں اور ملت ایران کے حقوق و مفادات پورے ہوں گے۔

دریں اثنا فرانس کے وزیر خارجہ جان ایو لے دریان نے بھی ایران کے وزیر خارجہ سے ملاقات اور باہمی مسائل، ایٹمی سمجھوتے اور افغانستان کی صورت حال کے بارے میں گفتگو کی۔

فرانس کے وزیرخارجہ نے اس ملاقات میں کہا کہ پیرس کو ایٹمی مذاکرات میں تاخیر پر تشویش ہے اور وہ چاہتا ہے کہ یہ مذاکرات جلد سے جلد شروع ہوں۔ لے دریان نے حکومت فرانس کی جانب سے امیرعبداللہیان کو بغداد اجلاس میں شرکت کے لئے پیرس کے دورے کی دعوت کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ حکومت فرانس اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ کے دورہ فرانس کی منتظر ہے۔

اس موقع پر ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کی جانب سے پیرس دورے کی دعوت کا شکریہ ادا کیا اور فرانس کے وزیر خارجہ کو بھی تہران کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی نئی حکومت دوطرفہ اور علاقائی تعاون کو فروغ دینے میں دلچسپی رکھتی ہے۔

ایران کے وزیرخارجہ نے اس کے ساتھ ہی امریکہ اور تین یورپی فریقوں کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے پرسنجیدگی سے عمل نہ کرنے پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی میز پر واپسی میں ایران کے عوام کے لئے عملی و نمایاں نتائج کا حصول غیرمعمولی اہمیت کا حامل ہے۔

امیرعبد اللہیان نے اس بات کی یاد کراتے ہوئے کہ امریکہ کی موجودہ حکومت نے بھی ایمٹی سمجھوتے پر عمل درآمد کے سلسلے میں کوئی عملی اور سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا بلکہ اس کے برعکس ایران کے خلاف جدید پابندیاں نافذ کر دیں کہا کہ ایران کو یقین نہیں ہے کہ بائیڈن حکومت ایٹمی سمجھوتے میں واپسی کے سلسلے میں سنجیدہ ہے۔

ٹیگس