Oct ۱۰, ۲۰۲۱ ۱۷:۱۴ Asia/Tehran
  •  ایٹمی مذاکرات کو باہمی صلاح و مشورے سے آگے بڑھائیں گے، وزیرخارجہ امیر عبداللہیان

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ ایٹمی مذاکرات کو باصلاحیت اور تجربہ کار افراد اور لوگوں سے صلاح و مشورے کے ساتھ آگے بڑھائیں گے۔

ایٹمی مذاکرات کے حوالے سے ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم ویانا مذاکرات کو باصلاحیت اور تجربہ کار افراد اور لوگوں سے صلاح و مشورے کے ساتھ آگے بڑھائیں گے  اور ہماری حکومت متوازن، فعال، پائیدار اور اسمارٹ خارجہ پالیسی کے اصولوں پر استوار ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران کی خارجہ پالیسی میں، ہمسایہ ملکوں اور ایشیا کی جانب رجحان نیز علاقائی ملکوں کے ساتھ تعاون کو ترجیح حاصل ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم مغرب اور دنیا کے دیگر خطوں کو نظرانداز کر رہے ہیں۔ 

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ مشرق کی جانب دیکھنے کا مطلب مغرب کو نظر انداز کرنا نہیں ہے اور نہ ہی اس کا یہ مطلب ہے کہ ہم ایران کو محض روس اور چین سے وابستہ کرنا چاہتے ہیں۔حسین امیرعبداللھیان نے کہا کہ ہم نے مغرب والوں پر واضح کردیا ہے کہ ہم چین ، روس اور ہندوستان کے ساتھ ایک ریجن میں ہیں اور ایشیا سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ امریکی پالیسیوں اور وعدہ خلافیوں کی وجہ سے مغرب کو روز بروز نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور وہ ایران میں سرمایہ کاری اور اقتصادی و تجارتی تعاون کے عمل سے دور ہوتا جارہا ہے۔

وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ایران ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا نہیں رہے گا بلکہ اپنے مفادات کے مطابق فیصلہ کرتے ہوئے قدم آگے بڑھائے گا۔

دوسری جانب ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ محمد اسلامی نے ایک بار پھر کہا کہ تہران پرامن ایٹمی مقاصد کی جانب قدم آگے بڑھا رہا ہے اور جوہری توانائی کے عالمی ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس میدان میں دیگر ملکوں کی مدد اور حوصلہ افزائی کرے۔ اپنے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں محمد اسلامی کا کہنا تھا کہ پرامن ایٹمی سرگرمیوں کا فروغ اور ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنا ، دنیا بھر کے ملکوں کے مشترکہ عہد و پیمان کا حصہ ہے اور آئی اےای اے کے قواعدو ضوابط کی شکل میں دنیا بھر کے ملکوں نے اس عہد کو قبول کیا ہے۔محمد اسلامی نے ایران آئی اے ای اے تعاون کے بارے میں کہا کہ عالمی ادارے کے ساتھ گفتگو کو خفیہ نہ رکھا جائے بلکہ اسے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردیا جائے تاکہ دنیا بھر کے ممالک اسے پڑھ سکیں، کیونکہ جب ہم ایجنسی کے خط کا جواب صیغہ راز میں رکھتے ہیں تو اسے ماحول خراب کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ٹیگس